کوئی کام نہیں کرنا تو مئیر کیوں بنے ہوئے ہیں؟چیف جسٹس وسیم اختر برہم

179

کراچی (نمائندہ جسارت)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے میئر کراچی وسیم اختر کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کام نہیں کرنا ہے تو عہدہ کیوں نہیں چھوڑ دیتے ، آپ اتنے بے بس ہیں تو الیکشن کیوں لڑتے ہیں، کیا ضرورت ہے پھر آپ کے مئیر بننے کی۔عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شہر میں پارکوں پر قبضوں، رہائشی پلاٹس کے تجارتی استعمال اور تجاوزات کے خلاف سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان سمیت مختلف سماجی کارکنان کی درخواستوں کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میئر کی ذمے داری ہے کہ وہ ہر سوال کا جواب دیں، میئر کیوں جواب نہیں
دیتے؟ آگے آئیں میئر صاحب آپ کی انتظامی ذمے داری ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے سڑکیں بنائی ہیں؟ کہاں سڑک بنائی ہے؟ جس پر میئر کراچی نے کہا کہ ناظم آباد میں چھوٹی گلیوں کی سڑکیں بنائیں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں کوئی چھوٹی گلیاں نہیں ہیں، ریکارڈ پیش کریں کتنی سڑکیں بنائی ہیں؟اس دوران عدالت میں موجود ایک خاتون نے کہا کہ ایک ہی سڑک 3دفعہ توڑ کر بنادی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے شہر کے لوگ کہہ رہے ہیں کچھ نہیں بنا۔جس پر میئر کراچی نے کہا کہ میں ریکارڈ پیش کردوں گا، اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ تاکہ آپ بعد میں ریکارڈلائیں گے؟ ابھی بتائیں آپ نے شہر کے لیے کیا کیا ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کبھی لیاری، منگھوپیر، پاک کالونی، لالو کھیت اور ناظم آباد گئے ہیں؟جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی گاؤں نہیں ہے، کراچی کبھی پاکستان کا نگینہ ہوا کرتا تھا لیکن آپ لوگوں نے مفاد پرستی میں اس کا کیا حشر کردیا ہے، پورے کے پورے پارکس، قبرستان اور رفاہی پلاٹس غائب ہوگئے ، یہ توآرٹیکل 6کا مقدمہ بنتاہے ؟کراچی کو چلانا ہے تو چلا کر دکھائیں، طوطا کہانیاں مت سنائیں یہاں بیوروکریٹ اس طرح باتیں نہیں کرتا، کام کرتا ہے۔میئر کراچی نے کہا کہ جب میں میئر بنا میں نے فائل دیکھی تھی جس میں ساری سی این جی بسیں تھیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی سے بسیں کہاں جاتی ہیں، 500 بسوں کا سنا تھا، افتتاح ہوا اگلے دن کہاں چلی گئیں، کیا آپ لوگوں کے پیٹ میں چلی گئیں، افتتاح ہوتا ہے مگر اگلے دن بسیں کراچی سے غائب ہوجاتی ہیں۔میئر کراچی وسیم اختر نے بتایا کہ بیشتر بسیں گل سڑ گئیں۔ عدالت نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب آپ کی مہربانیوں سے ہو رہا ہے، گاڑیوں کے ٹھیکے پرائیوٹ لوگوں کو دے کر شہر سے ٹرانسپورٹ ختم کر ڈالی۔