کراچی (نمائندہ جسارت)سندھ ہائیکورٹ میں کمسن بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس میںانڈومنٹ فنڈ حکام سمیت محکمہ خزانہ اور محکمہ تعلیم نے رپورٹ جمع کرادی۔بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ فنڈز کی رقم سرکاری افسران کی جانب سے ہڑپ کرنے کی نوعیت جیسا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا، فاضل عدالت نے عدالتی معاون،اے جی سندھ آفس اور سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر کو یتیم خانوں کے دوروں کی ہدایت کر دی، ڈائریکٹر جنرل چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی اور ڈی جی محکمہ سوشل ویلفیئر کو تمام یتیم خانوں کو 3 ماہ کے اندر رجسٹریشن کو یقینی بنائے گا ،منگل کو جسٹس صلاح الدین پہنو ر پر مشتمل سنگل بنچ نے کمسن بچوں کی حوالگی سے متعلق مسماۃ بینش لیاقت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ،فاضل عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو11فروری کے نوٹس جاری کر تے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یتیم خانوں میںڈاکٹر کے دوروں کو بھی یقینی بنایا جائے بصورت دیگر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں جبکہ ڈائریکٹر جنرل چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی اور ڈی جی محکمہ سوشل ویلفیئر تمام یتیم خانوں کو ہدایت کریں کہ کسی بھی کمسن بچے کو گود لیتے یا حوالگی کرتے وقت والدین یا رشتے دار کے پاس متعلقہ مجسٹریٹ کا حکم موجود ہو ، سماعت کے موقع پر انڈومنٹ فنڈز حکام ،محکمہ خزانہ اور محکمہ تعلیم کی جانب سے رپورٹس جمع کرائی گئیں جس میں انکشاف ہوا کہ سندھ سیکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز 11 افسران نے خود کو غریب اور نادار ظاہر کیا ،رپورٹس کے مطابق افسران نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو اسکالر شپ دینے کی درخواست دی اور وزیر اعلیٰ سندھ نے افسران کے بچوں کومستحق سمجھتے ہوئے 5 کروڑ کی رقم دی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے11 غیر مستحق بچوں کو اسکالرشپ دینے کی منظوری دی ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈوومنٹ فنڈ کے حکام نے ان بچوں کو اسکالر شپ دینے کی مخالفت کی تھی لیکن وزیر اعلیٰ سندھ محکمہ کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے فنڈز دینے کا حکم دیا،وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل سیکرٹری سروسز مسز عفت ملک کی بیٹی عروہ عرفان کو 42 لاکھ دینے کی منظوری دی گئی جبکہ وہ امریکا میں پڑھ رہی ہے،سیکرٹری بین الصوبائی منصور عباس رضوی کی دوبیٹیوں فائزہ بتول رضوی اور لامیا بتول رضوی کو مجموعی طور پر 71 لاکھ 13 ہزار 264،مسز شاہدہ رشید کی بیٹی زہرہ کو 10 لاکھ 53 ہزار ،مجاہد حسین مجاہد کی بیٹی فضا مجاہد کو 21 لاکھ 42 ہزار،پیر ذوالفقار علی شاہ کو 30لاکھ ،مسز شمع خوشنود کے سعد احمد قدوسی کو 67لاکھ 8ہزار روپے ،سیکرٹری اقلیتی امور فاروق اعظم میمن کی بیٹی ایمل فاروق کو 39لاکھ 78ہزار ، سیکرٹری کچی آبادیز ڈاکٹر منصور عباس کی بیٹی مس امبر بتول رضوی کو 43 لاکھ 20 ہزار ، ظفر احمد صدیقی کو52لاکھ 27ہزار ،سیکرٹری صوبائی محتسب اقبال نفیس خان کے بیٹے عمار نفیس خان کو 30لاکھ 94ہزار 11روپے اور سید امداد علی شاہ کی بیٹی مس منہل کو 8لاکھ روپے دیے گئے بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 11فروری تک ملتوی کردی۔