بلاول کی ایک بار پھر ایم کیو ایم کو حکومت میں شمولیت کی پیشکش

361

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری ایم کیو ایم کو ایک بار پھر سندھ حکومت میں شمولیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کے اختیار میں ہے کہ وہ وفاقی حکومت اور وزارتیں چھوڑے اور ہمارے ساتھ شامل ہوجائے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چین میں محصور پاکستانیوں کے حوالے سے کافی پریشان ہیں،قومی اسمبلی میں چین میں پھنسے پاکستانیوں کے مسئلے کو اٹھایا ہے،حکومت کے وزیر نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ چین میں پھنسے پاکستانیوں سے متعلق اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش اپنے شہریوں کو واپس لارہے ہیں مگر نجانے پاکستان کو کیا مشکلات ہیں، چین میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے کوئی حکومتی ایکشن نظر نہیں آرہا،حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں عوام کے مسائل کے حل کی کوشش کرنا چاہئیے،وفاقی حکومت نے کراچی کے حوالے سے ایم کیوایم کے مطالبات پر عمل نہیں کیا، پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے نظریات میں کافی فرق ہے، جہاں تک کراچی کے عوام کے مسائل کا تعلق ہے تو سب کو مل کر ان کو حل کرنا چاہئیے۔

چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایم کیوایم کو سوچنا چاہیئے کہ کیوں وہ ایسی جماعت کا ساتھ دے رہے ہیں کہ جس نے کراچی کے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے، ایم کیوایم کراچی کے مسائل کے حل کی دعویدار ہے اور یہ بھی مانتی ہے کہ پی ٹی آئی نے وعدے پورے نہیں کئے، یہ ایم کیوایم کے اختیار میں ہے کہ وہ وفاقی حکومت اور وزارتیں چھوڑے اورہمارے ساتھ شامل ہوجائے۔

پی ٹی آئی حکومت کے خلاف وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کا سلسلہ یہاں نہیں رکے گا، پی ٹی آئی میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ملک کو چلاسکے، پی ٹی آئی میں یہ بھی اہلیت نہیں کہ وہ اپنے اتحادیوں کو ساتھ رکھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کے معاملے میں جان بوجھ کر نااہل ڈپٹی وزیراعظم کو منافع دینے کیلئے ملک بھر میں دیگر سرمایہ داروں کو نقصان پہنچایا گیا، آٹے کا بحران ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے،پرویز مشرف کے دور میں بھی پاکستان میں غذائی بحران تھا۔

پی ٹی آئی حکومت کو دھاندلی کرکے زبردستی عوام پر مسلط کیا گیا ہے،ملک کی سیاسی جماعتوں میں جو بھی اختلاف ہو، سب اس نکتے پر متفق ہیں کہ عمران خان کو گھر جانا چاہئیے، عمران خان کی غیرسنجیدگی کے کہ وہ اپنی ہی ٹیم کے ساتھ مل کر کام نہیں کرسکتے۔