نوابشاہ (سٹی رپورٹر) پیپلز میڈیکل اسپتال انتظامیہ کے عجلت میں کیے گئے فیصلے معصوم بچوں کی زندگیوں کے لیے موت کا پیغام بن گئے، صوبائی وزیر صحت کے آبائی شہر میں اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ زچہ و بچہ اسپتال میں سہولیات کا فقدان، زیر علاج مریضوں کے ورثا پچاس روپے ادویہ کی خریداری اور مختلف بیمایوں کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کرانے رکشوں کے بھاری کرایہ ادا کرکے شہر آنے پر مجبور۔ مسیحاؤں کی مبینہ بے حسی اور انتظامی غفلت نے دو سالہ زینب کو موت کی آغوش میں پہنچا دیا۔ داخل مریضوں کے ورثا اسپتال انتظامیہ کے بے حس رویے کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ اسپتال کے سامنے قاضی احمد روڈ بلاک کرکے ٹریفک معطل کردی، انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔ اسسٹنٹ کمشنر طارق علی سولنگی نے پولیس کی مدد سے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرایا، زچہ و بچہ اسپتال میں داخل مریضوں کے ورثا عبدالحکیم لونڈ، عثمان سیال اور ماجد چانڈیو نے صحافیوں کو بتایا کہ اربوں روپے لاگت سے تعمیر زچہ و بچہ اسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات نا کافی ہیں۔ پیپلز میڈیکل اسپتال سے بچوں کا وارڈ زچہ و بچہ اسپتال منتقل کرنا بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔ مسیحاؤں کے بے حس رویے نے دو سالہ زینب کی زندگی کا چراغ بجھا دیا۔ چند مہینوں میں متعد معصوم بچے ابدی نیند سوگئے۔ اسپتال انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں، اسپتال میں داخل معصوم بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔ ڈاکٹر اور عملہ بچوں کو لاحق بیماری سے متعلق ورثا کو آگاہ نہیں کرتا۔ مریضوں کے ورثا معمولی ادویات اور مختلف بیماریوں کے ٹیسٹ کرانے کے لیے بھاری بھرکم رکشوں کے کرایہ بھر کر شہر جانے پر مجبور ہیں۔ زچہ و بچہ اسپتال میں لیبارٹریز اور میڈیکل اسٹور تک نہیں ڈیوٹی ڈاکٹر اور اسٹاف کا مریضوں کے ورثا سے ہتک آمیز رویہ ناقابل برداشت ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے مطالبہ کیا کہ اسپتال میں قابل اور بااخلاق عملہ تعینات کیا جائے۔ ادویات کی خریداری کے لیے میڈیکل اسٹور اور لیبارٹری کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ایمر جنسی بنیادوں پر معصوم زندگیوں کو بچانے کے لیے پیپلز میڈیکل اسپتال میں چائلڈ ایمرجنسی وارڈ بحال کیا جائے۔