اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے، مصنوعی سانس سے کب تک زندگی بچائی جائے گی؟ عوام پر زبردستی مسلط کردہ حکومت کو زیادہ عرصہ قائم رکھنا ممکن نہیں ۔ وزیراعظم کے قوم سے وعدے ہوا میں تحلیل ہو گئے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت تقریروں اور بیانات سے ڈنگ ٹپائو پالیسی پر گامزن ہے۔ مشرف اور سابق حکومتوں کے نقش قدم پر چلنے والی حکومت کو کشمیر کی آزادی اور وہاں مظالم رکوانے سے کوئی غرض نہیں ۔ 5 فروری کو اسلا م آباد سمیت ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے شاندار عوامی مظاہرے کریں گے ۔مسائل کی دلدل سے نکلنے کے لیے چند گھوڑے نہیں پورا اصطبل بدلنے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم کے بقول لوگوں کو نکالنے سے پارٹی مضبوط ہوتی ہے تو پھر دوسروں کو بھی نکالنا چاہیے ۔ وزارتیں نہیں پورے نظام کو تبدیل ہونا چاہیے ۔یہ لوگ ووٹ پر نہیں آئے لائے گئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ڈلیور نہیں کر پا رہی ۔ حکومت کا جہاز مختلف پرزے جوڑ کر بنایا گیاہے جو اڑ نہیں سکتا ۔ حکومتی گاڑی ایک جگہ کھڑی تیل کھا اور دھواں چھوڑ رہی ہے مگر فاصلہ طے نہیںہورہا ۔ لگتاہے کہ 2020 ء خوشخبریوں کا نہیں روٹھوں کو منانے اور غریب عوام کے امتحان کا سال ہے ۔ پی ٹی آئی کے سونامی نے لوگوں سے روزگار ، چھت اور اب نوالہ چھیننا شروع کردیاہے ۔ صوبوں کے حقوق غصب کرنے سے وفاق مضبوط نہیں کمزور ہوتاہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم نے اعلان کیا تھاکہ 2020 ء خوشخبریوں اور خوشحالی کا سال ہے جبکہ پہلی خوشخبری آٹے کی قیمت میں دگنا اضافہ اور آٹے کا بحران ہے ۔ پھر آپس میں لڑائیاں ، لگتا ہے 2020 ء روٹھنے والوں کو منانے میں ہی گزر جائے گا ۔ جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر مسلط کی گئی حکومت کی ناکامیاں سب پر واضح ہو گئی ہیں ۔ مصنوعی طریقوں سے اس کو قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حکومت ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکی ۔ ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہاہے ۔ 18 ماہ پہلے جس چیز کی قیمت 10 روپے تھی ، اب 30 روپے ہوچکی ہے ، خاص طور پر ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوچکاہے ۔ حکومت عوام کے لیے کوئی ایک کام ایسا نہیں کر سکی جس کی بنیاد پر کہہ سکے کہ اس نے قوم کی کوئی خدمت کی ہے ۔لوگوں کو نچوڑنا اور آئی ایم ایف کو خوش کرنا یہ کوئی پالیسی نہیں ۔ حکومت اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہی ہے اس میں یہ اہلیت ہی نہیں کہ وہ عوام کا کوئی مسئلہ حل کر سکے ۔ وزیراعظم کا دورہ لاہور اور کراچی لاہوریوں یا سندھیوں کے لیے نہیں ،حکومت کی گرتی ہوئی دیواروں کو بچانے کے لیے ہے ۔ وزیراعظم کراچی مہینے میں2،3 بار اپنے لوگوں کو منانے کے لیے جاتے ہیں ۔ پشاور جاتے ہیں تو اپنی پارٹی کو برقرار رکھنے کے لیے جاتے ہیں ۔ وزیراعظم کی صبح و شام کی دوڑ دھوپ اپنی پارٹی اور حکومت کو قائم رکھنے کے لیے ہے ، عوام کو ریلیف دینے کے لیے نہیں ۔ عوام تو مہنگائی کے ہاتھوں مر رہے ہیں لیکن حکومت اندھی بہری اور گونگی ہے ۔ اس پر عوام کی چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہورہا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ صوبوں کو فتح کرنے کی سوچ پسماندہ ہے ۔ نئے ادارے قائم کر کے صوبوں کے سر پر نہ بیٹھا جائے جتنا صوبوں پر اعتماد کیا جائے گا ، اتنے ہی اس کے نتائج بہتر آئیں گے ۔ ساحلی علاقوں کی ترقی کے لیے صوبوں میں پہلے ہی ادارے موجود ہیں ، وفاق کی طرف سے ایسے ادارے قائم کر کے مسائل پیدا کرنا دانش مندی نہیں ۔ پسماندہ علاقوں کے لوگ اپنی ترقی کے لیے فکر مند ہیں ۔