لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) سندھ کے چوتھے بڑے شہر لاڑکانہ میں کتے کے کاٹے کے واقعات میں کمی نہیں آ سکی ہے، سال 2019ء میں 29 ہزار سے زائد جبکہ رواں سال کے پہلے مہینے میں سگ گزیدگی کے 530 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، تاہم آوارہ اور پاگل کتوں کے متعلق کوئی حکمت عملی موجود نہیں۔ پیپلز پارٹی کے شہر لاڑکانہ جو کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اور فریال تالپور کا حلقہ انتخاب بھی ہے میں سال 2019ء میں کتے کے کاٹے کے 29 ہزار 805 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ نئے سال 2020ء کی شروعات جنوری کے پہلے مہینے میں 625 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے انچارچ اینٹی ریبیز سینٹر کمشنر آفس لاڑکانہ ڈاکٹر نور الدین قاضی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال لاڑکانہ میں 29805 سگ گزیدگی کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 9433 نئے کیسز اور 20372 پرانے تھے جنہیں ویکسین دی گئی جبکہ رواں سال جنوری مہینے کی 21 دنوں میں 625 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 20 ہزار متاثرین کو ویکسین دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں ہر ماہ 600 وائل دیے جاتے تھے لیکن اب 300 وائل دیے جارہے ہیں جس کے باعث ویکسین اب سینٹر میں موجود ہی نہیں۔ دوسری جانب شہر اور گردونواح میں کتے کے کاٹے کے کیسز میں اضافے نے جہاں شہریوں میں تشویش پیدا کر رکھی ہے وہیں کتے کے کاٹے کے بعد نہایت ضروری اینٹی ریبیز ویکسین نا ملنے سے متاثرین اذیت میں مبتلا یا تو اپنی مدد آپ کے تحت ویکسین لینے یا پھر آئے روز کمشنر آفس کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ روز بھی لاڑکانہ شہر اور مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں نے حملہ کرکے 10 سے زائد افراد کو زخمی کردیا۔ لاڑکانہ میں دو ماہ قبل بھی آوارہ کتوں نے دو بچوں کو کاٹ کر ان کی جان لی اور کئی بچوں کو زخمی کیا، تاہم میونسپل کارپوریشن کے میئر، ضلع کونسل کے چیئرمین سمیت متعلقہ اداروں کی خاموشی ان اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ یہ ہی نہیں بلکہ میڈیا کو مؤقف دینے سے بھی گریز کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب سندھ بھر میں کتے کے کاٹے کے کیسز میں اضافے پر 4 روز قبل لاڑکانہ کے قریبی گاؤں بارانی مغیری میں 6 سالہ بچے جہانگیر مغیری کو آوارہ کتے نے کاٹ کر زخمی کرنے کے واقعے کا چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ائند سیشن جج لاڑکانہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سنگین صورتحال کے پیش نظر لگتا ایسا ہی ہے کہ بھٹو کے شہر لاڑکانہ کے شہریوں کو آوارہ کتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ دعووں کی کوئی کمی نہیں لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ سگ گزیدگی کی ویکسین فراہم کرکے زندگیاں بچائی جائیں۔