اسلام آباد(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر وزیر اعظم کا2 لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا تو15،20 ہزار روپے تنخواہ لینے والے کا گزارا کیسے ہوسکتاہے؟ملک پر مسلط کی گئی حکومت اتنی نااہل ہے کہ خو د کچھ کرنے کے بجائے اس نے پورا نظام آئی ایم ایف کے کلرکوں کے حوالے کردیاہے ۔وزرا بغیر تیاری کے ایوانوں میں آتے ہیں ان سے کچھ پوچھ لیا جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں ۔ حکمران جو وعدے کرتے ہیں ، وہ پورے نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت کی اقتدار پر گرفت ڈھیلی پڑ رہی ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمانی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کے کہنے کے مطابق ان کی تنخواہ میں گھر کا خرچہ بھی پورا نہیں ہورہا ، یہ وزیراعظم کی طرف سے شکست کا اعتراف ہے ۔ اگر کسی ملک کے وزیراعظم خود بد حال ہوں تو عام آدمی کا کیا ہوگا ۔ وزیراعظم بتائیں کہ جس خاندان کے 8،10 افراد ہیں ، وہ کیسے گزار ا کرے گا؟۔ اگر وزیر اعظم کا2 لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا تو 15،20 ہزار روپے تنخواہ لینے والے کا گزارا کیسے ہوسکتاہے ؟۔ معیشت کا بیڑا غرق کرنے والی معاشی ٹیم کو وزیراعظم سلام پیش کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے اور حقائق سے چشم پوشی کر رہی ہے ۔ جھوٹ اور مس مینجمنٹ کی بنیاد پر نہ سیاست چلتی ہے اور نہ حکومت ۔ موجودہ حکومت اور سابق حکمران پارٹیوں کا عوام کے مسائل پر نہیں ، اپنے مفادات پر اتفاق ہواہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ تینوں حکمران پارٹیاں اب ایک پیج پر آ گئی ہیں ۔ وفاقی وزرا اعتراف کرتے ہیں کہ ضرورت سے زیادہ گندم موجود ہے جبکہ عوام کو آٹا نہیں مل رہا اگر ملتابھی ہے تو 70 روپے کلو ، یہ حکمرانوں کی نااہلی نہیں تو کیا ہے ۔ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ صوبوں نے ہمیں درست معلومات نہیں دیں۔ غلط معلومات پر یہ غلط منصوبہ بندی کرتے ہیں جس کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑتے ہیں ۔ گیس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے مگر لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آتی ۔آٹے کے بعد اب چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ، ایک اور بحران سر اٹھا رہاہے مگر حکمران اسی طرح غفلت کا شکار ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ غربت مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل نے ملک کو گھیر رکھاہے ۔ پی ٹی آئی کے آنے کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ اور معیشت کی شرح نمو میں کمی آئی ہے ۔ ملک میں اب 70 فیصد لوگ روز کماتے اور روز کھاتے ہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے لڑھک گئے ہیں ۔ خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں مل رہا ۔ 15 ماہ میں حکومت نے عوام کو پریشانیوں اور مصیبتوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا ۔ بے روزگار نوجوان پریشان حال اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں ۔50 لاکھ گھروں کی بات کرنے والے30 ہزار بے گھر سرکاری ملازمین کو بھی گھر نہیں دے سکے ۔ حکومت صرف نعرے لگا رہی ہے اور سبز باغ دکھا رہی ہے ، عملاً کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے ۔