ملک میں قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا،چیف جسٹس

131

اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف جیلوں میں موجود میں قیدیوں کی ابتر حالت اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ تحریری حکم نامے میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مہلک بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تشویش ناک ہے کہ بڑی تعداد میں قیدیوں کو مہلک بیماریوں کا سامنا ہے جن میں ایچ آئی وی، ٹیوبر کلوسز اور ہیپاٹائٹس شامل ہیں۔واضح رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں ملک بھر کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی حالت کے بارے میں بتایا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں اس وقت موجود قیدیوں کی کل تعداد میں سے 2 ہزار 100 قیدیوں کو جسمانی بیماریوں کا سامنا ہے، تقریباً 2 ہزار 400 قیدیوں کو پھیلنے والی ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس اور ٹیوبرکلاسز جیسی بیماریاں ہیں اور 600 کو دماغی بیماریوں کا سامنا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں صاف ظاہر ہے کہ قیدیوں کی حالت ابتر ہے، قیدیوں کو زیر حراست ناقابل برداشت حالات سے گزرنا پڑتا ہے جو ان کے جینے کے حق کے خلاف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عام شہریوں کے حوالے سے بے حسی، نظر انداز اور عدم توجہ کا عندیہ دیا گیا ہے۔جسٹس من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ ریاست پاکستان کے وعدوں کو پورا کرے۔