امریکا دوغلی عینک اتارے، پاکستانی توقعات کا کیا کیا؟ شاہ محمود قریشی

364

واشنگٹن،دوحہ(صباح نیوز+اے پی پی+مانیٹر نگ ڈیسک) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے بھارت کے موقف کی نفی کی ہے۔ ہمیں پریشانی ڈیموگرافک تبدیلی کی ہے،-A 35کی ہے جس کے ذریعے وہ ڈیموگرافک تبدیلی اور ایک اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس پر ہمیں تشویش ہے اور اس پر ہم بات کررہے ہیں اور میں امریکا سے کہوں گا کہ وہ اپنی عینک کا نمبر تبدیل کرئے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے کہا کہ اگر بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کیا تو پاکستان جواب دے گا۔ امریکا سے کہہ دیاآپ کی مشکل توقعات نبھا دی ہیں، مگر ہماری توقعات کا کیا ہوا؟، پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آیا۔ امریکا نے افغان طالبان کی بااختیار کمیٹی کا مطالبہ کیا جو پوراہوا۔2امریکی مغویوں کی بازیابی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔ مائیک پومپیو کو بتایا کہ کسی تنازعے کا حصہ بننا چاہتے اور نہ ہمیں بننے کی خواہش ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے اس حوالے سے اپنا ایک واضح موقف پیش کردیا ہے کہ ہم امن کے لیے شراکت دار بن سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات کی،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے دورہ امریکا کے موقع پر وائٹ ہاؤس، واشنگٹن میں امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی ایمبسڈر رابرٹ او برائن سے ملاقات کی ، انکی یہ ملاقات ستمبر 2019 ء میں تعینات ہونے والے نئے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی سے پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ملاقات میں پاک امریکا دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیر خارجہ نے جولائی 2019 ء میں ہونیوالے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا اور صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے مابین ہونے والی ان ملاقاتوں نے پاک امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ جامع، طویل المدتی اور کثیر الجہتی شراکت داری پر مبنی دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کو خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں اور کردار کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر خارجہ نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کو خلیجی ریاستوں کے اپنے حالیہ دوروں کا احوال بتاتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے مذاکرات کے ذریعے معاملات کے پرامن حل کا حامی ہے،خطے میں پائی جانے والی کشیدگی پاکستان کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ خطہ کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، اسی لیے پاکستان کشیدگی کے خاتمے اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں، بھارت کی جانب سے کیے گئے یکطرفہ اقدامات ،5ماہ سے جاری مسلسل لاک ڈاؤن، ذرائع ابلاغ پر پابندی سمیت مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مختلف مظالم کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکا اس انسانی المیے کا نوٹس لیتے ہوئے کرفیو کے خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق ’’حق خود ارادیت ‘‘ دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے ۔ فریقین نے امریکااور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کو مثبت اور حوصلہ افزا اقدام قرار دیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی طرف سے افغان تنازعے کے سیاسی تصفیے اور افغان امن عمل میں مصالحانہ کوشش جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے افغانستان میں قیام امن کی امریکی کوششوں کو عملی جامہ پہنانے اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کو سراہا۔ علاوہ ازیںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خطے میں محاذ آرائی کسی فریق کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوگی،معاملات کو سفارتی کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود نے دوحا میں قطری ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی سے ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے سفارتی کاوشیں بروئے کار لانے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب کو خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے پاکستان کی طرف سے جاری کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔قطری ڈپٹی وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ قطر کو سراہتے ہوئے افغان امن عمل سمیت خطے میں قیام امن کیلیے پاکستان کی مصالحانہ کاوشوں کی تعریف کی۔وزیر خارجہ نے قطری ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔