اسلام آباد(نمائندہ جسارت)سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا۔سابق صدر پرویز مشرف نے غداری کیس سے متعلق سزائے موت کے فیصلے کوعدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا۔ پرویزمشرف کی اپیل 89 صفحات پرمشتمل ہے جس میں انہوں نے وفاق اورخصوصی عدالت کوفریق بنایا گیا ہے۔پرویزمشرف نے درخواست میں موقف اختیارکیا کہ میرا بیرون ملک علاج جاری ہے، بیماری کے باعث بسترپر ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہوسکا، مجھے شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کے 17 دسمبرکے فیصلے سے غیرمطمئن ہوں، خصوصی عدالت نے ٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، میرے معاملے میں انصاف کا قتل نہ ہو، اس لیے مقررہ قانونی مدت میں اپیل دائرکی۔ پرویز مشرف نے درخواست میں خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی۔3 روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ملک سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی جب کہ تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرم کو گرفتار کرکے سزائے موت پرعملدرآمد کرائیں، اگر پرویز مشرف مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹا جائے اور 3 دن تک لٹکائی جائے۔