شہریوں کو صاف پانی کی عدم فراہمی میئر سکھر کی نااہلی ہے،جاوید میمن

174

سکھر( نمائندہ جسارت) سکھر ڈویلپمنٹ الائنس کے چیئرمین حاجی محمد جاوید میمن، مولانا عبیداللہ بھٹو،مشرف محمود قادری، غلام مصطفی پھلپوٹو ، اشفاق بھٹی، محمد رضوان قادری، شاہ محمد انڈھڑ، شریف ڈاڈا، ظہیر حسین بھٹی،آغا طاہر مغل، ڈاکٹر سعید اعوان، محمد منیر میمن، عبدالباری انصاری، آغا اکرم درانی، سید حسن شہید، ماجد شاہ اور راشد صدیقی و دیگر نے کہا ہے کہ وارہ بندی کی پیشگی اطلاع کے باوجود شہریوں کو پانی کی فراہمی کے انتظامات نہ کرنا میئر سکھر کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، بکھر آئی لینڈ پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج بھی شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، شہری پینے کے پانی کے حصول کیلیے ہاتھوں میں برتن لیے دور دراز علاقوں سے پانی بھرنے پر مجبور ہیں، اس کے باجود شہر کے منتخب نمائندے اور میئر سکھر خواب خرگوش سے بیدار ہونے کو تیار نہیں۔ اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں ایس ڈی اے رہنمائوں کا مزید کہنا تھاکہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی تعمیر و ترقی کیلیے اربوں روپے کے فنڈز ملنے کے باوجود آج بھی شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، شہر کے منتخب نمائندے اور میئر سکھر عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے صرف اور صرف کرپشن کے دروازے کھولنے میںمصروف ہیں، جنہیں شہری مسائل کے حل میںکوئی بھی دلچسپی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وارہ بندی کے دوران پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بکھر آئی لینڈ پر جیٹی قائم کی گئی تھی اس کے باوجود شہریوں کو پینے کا پانی فراہم نہیںکیا جا رہا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ میئر سکھر شہریوںکے بنیادی مسائل کے حل میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوںنے نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن و دیگر تحقیقاتی اداروں اور حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی تعمیر و ترقی کے نام پر لوٹ مار کرنے کا نوٹس لے کر اس میں ملوث منتخب نمائندوں اور افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور شہریوں کے بنیادی مسائل حل کر کے پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی کی بہتری اور شہریوں کو صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، بصورت دیگر ایس ڈی اے کی شروع کردہ احتجاجی تحریک کو مزیدتیز کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور بھوک ہڑتالوں کا آغاز کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمے داری منتخب نمائندوں اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔