دونہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کی اصلیت کھل کر سامنے آگئی ہے،سراج الحق

451

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ دونہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کی اصلیت کھل کرعوام کےسامنے آگئی ہے،عدالتوں کے فیصلوں سے ثابت ہو گیاہے کہ طاقتو ر اور بااثر کے لیے ایک اور عام آدمی کے لیے دوسراقانون ہے۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ عدالتوں کے فیصلوں سے ثابت ہو گیاہے کہ طاقتو ر اور بااثر کے لیے ایک اور عام آدمی کے لیے دوسراقانون ہے،دونہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کی اصلیت کھل کر سامنے آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا اور نیپرا منتخب ادارے نہیں مگر فیصلے یہی کرتے ہیں،حکومت نے ڈیڑھ درجن کے قریب ریگولیٹرز بنا رکھے ہیں جو عوام کا خون نچوڑ کر آئی ایم ایف کو پلارہے ہیں،ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ان ریگولیٹرز نے بھی عوام کو یرغمال بنارکھاہے ۔ کیا ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ حکمران بے رحمی سے عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں،عوام کے لیے دو وقت کے کھانے کا انتظام مشکل ہوچکاہے،غریب فاقہ کشی پر مجبور ہیں مگر حکمران آئی ایم ایف کے حکم پر آئے روز تیل ، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتیں سن کر غریب بغیر کچھ خریدے گھر چلا جاتاہے ۔لوگوں کے لیے زندگی مہنگی اور موت سستی ہوچکی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہی ہے ۔ ایک طرف محروم و مجبور اور پسا ہوا طبقہ ہے اور دوسری طرف طاقتوراوراشرافیہ ہے، خود کو سیاہ و سفید کا مالک سمجھنے والی اشرافیہ عوام کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سے اسلام آباد تک موٹر وے اعلیٰ معیار کی اور اسلام آباد سے پشاور تک غیر معیاری ہے،اسی طرح اسلام آباد سے پشاور تک موٹر وے پر انٹر چینج ، آرام گاہیں اور قیام و طعام کے سروس ایریاز کے معیار میں واضح فرق محسوس ہوتاہے جس سےخیبر پختونخواہ کی عوام میں احساس محرومی پایا جاتاہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں شاہراہیں انتہائی خراب اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر ہزاروں گاڑیاں پھنس جاتی ہیں،ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی وجہ سے روزانہ ہونے والے حادثات میں بیسیوں لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔

گزشتہ روز جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر عظیم بلوچ اپنے دو ساتھیوں سمیت حادثے میں جاں بحق ہو گئے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مجرمانہ غفلت اختیار کر رکھی ہے،حکومت نے ان خستہ حال سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی طرف توجہ نہ دی تو لوگ احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے ۔