خود کو اپوزیشن کہنے والی پارٹیاں حکومت کے ساتھ مل گئی ہیں،سراج الحق

383

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ خود کو اپوزیشن کہنے والی سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کے ساتھ مل گئی ہیں، پی ٹی آئی، پی پی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر ہیں، اپوزیشن بے وقعت ہوگئی ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں دینی جماعتیں ہی اصل اپوزیشن ہیں،خود کو اپوزیشن کہنے والی سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کے ساتھ مل گئی ہیں ،پی ٹی آئی ، پی پی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر ہیں،اپوزیشن بے وقعت ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب عام آدمی پی پی پی اور مسلم لیگ کے اپوزیشن ہونے کے دعوے کو تسلیم نہیں کرے گا،حکومت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم کو بھی مایوس کیاہے، 5فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جائے گا،کشمیر کی آزادی پاکستان کی تکمیل،سالمیت اور دفاع کیلئے ناگزیر ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ریاست مدینہ کے نعرے کو عوام نے اس لیےسراہا تھا کہ لوگوں کو غربت،مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات اور عام آدمی کو تعلیم،صحت اور سستے انصاف کی سہولتیں ملیں گی مگر حکمرانوں نے ریاست مدینہ کا ایسا مذاق بنایا ہے کہ اب لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ حکمرانوں کے کسی ایجنڈے میں شامل نہیں تھی،عوام کو دھوکہ دینے کے لیے یہ نعرہ لگایا گیا،پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی و خوشحال صرف دینی قوتیں بناسکتی ہیں،ملی یکجہتی کونسل کو واقعات اور حادثات پر نہیں،ملک و قوم کی صورتحال کے پیش نظر ایک عمومی ایجنڈا بنانا چاہیے اور قوم کو ایک مشترکہ لائحہ عمل دینا چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی قوتیں متحد ہوں اور اسٹیٹس کو کی محافظ قوتوں کے مقابلے میں قوم کے سامنے ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا خاکہ پیش کیا جائے،موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اور اب عوام کو سابقہ حکمران پارٹیوں سے بھی کوئی امید نہیں رہی اس لیے ملی یکجہتی کونسل کو عوام کے سامنے ایک مشترکہ بیانیہ پیش کرناہوگا،قوم کو مسلکوں،علاقائی اور لسانی تعصبات سے نکال کر اتحاد و اتفاق کی لڑی میں پرونا ہماری بڑی کامیابی ہوگی ۔

سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ جس طرح حکومت اور نام نہاد اپوزیشن ایک پیج پر آگئی ہیں اسی طرح دینی و مذہبی جماعتوں کو بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ملی یکجہتی کونسل اپنا سیاسی ایجنڈا دے گی عوام اس کےاسلامی نظام کے نفاذ کے ایجنڈے کی بھی حمایت کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا،کشمیر میں 162 دن سے بدترین کرفیو ہے، پوری کشمیری قیادت جیلوں میں ڈال دی یا گھروں میں نظر بند کردی گئی ہے، 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد پاکستانی حکمرانوں نے سوائے اقوام متحدہ میں تقریر کے کچھ نہیں کیا ۔