کوئٹہ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وزیراعظم کے دوسروں کی جنگ میں حصہ نہ لینے کے بیان کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دوسروں کی جنگ کو ملک میں لانے والوں کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے فوری طور پر ایک کمیشن بنایا جائے۔محض و عظ ونصیحت سے کچھ نہیں ہوگا۔امریکی جنگ کا حصہ بننے سے ملک کو 120ارب ڈالر اور 75ہزار لوگوں کا جانی نقصان اٹھا نا پڑا۔ملکی معیشت اور تجارت کو ناقابل تلافی نقصان ہوا،اس پر دکھ کا اظہار کرنے اور ہاتھ ملنے سے بات نہیں بنے گی۔2023ء کے انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی شرو ع کردی گئی ہے۔قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں غربت ننگی ناچ رہی ہے۔باصلاحیت نوجوان روزگار نہ ملنے سے مایوسی کا شکار ہو کر نشے پر لگ گئے اور موت کے منہ میں جارہے ہیں۔اگر منشیات کا سدباب نہ کیا گیا تو کسی دشمن کو پاکستان پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔بلوچستان کے کئی علاقوں میں کینسر کی بیماری وبا کی صورت اختیار کرچکی ہے۔اس کے علاج اور تدراک کی بڑے پیمانے پر کوشش نہ کی گئی تو ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی سیکرٹریٹ الفلاح ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،مولانا ہدایت الرحمن ،مولانا عطا الرحمن اورحافظ نور علی بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کو اس کے آئینی حقوق دیے جائیں تو وہ نہ صرف اپنے پائوں پر کھڑا ہوسکے گا بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی بیش بہا معدنیات کی بدولت وہ دوسر ے صوبوں اور پاکستان کا بوجھ بھی بانٹ سکتا ہے اور پاکستان کو آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد کراسکتا ہے۔ صوبے سے معدنیات کو نکالنے کا ایک بااعتماد نظام قائم کردیا جائے تو بلوچستان کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا اور معیشت بھی سنبھل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے وزرا اور سرکاری آفیسرز میرٹ کا قتل عام کرکے معمولی نوکریوں کو بھی لاکھوں روپے میں بیچتے ہیں۔ اسکول کے چوکیدار کی نوکری بھاری رشوت کے بغیر نہیں ملتی جس سے نوجوانوں کے اندر مایوسی بڑھتی جاررہی ہے۔ صوبے میں کرپشن بڑھ رہی ہے اور اب جائزکام کے لیے بھی رشوت دینا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کاماحول بچیوں کی تعلیم کے لیے انتہائی ناخوشگوارہوچکا ہے لیکن حکومت معاملات کو درست کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی۔ بچیوں کی عزت و ناموس پر حملوں کے جو واقعات پیش آتے ہیں ان میں ملوث ملزموں کو گرفتار کیا جاتا اور انہیں قرار واقعی سزاد ی جاتی تو اس خطرناک رحجان کا سد باب ہوسکتا تھا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان سے لاپتا ہزاروں لوگوں کی بازیابی کے لیے کوئی مؤثر کوشش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ان خاندانوں میں غم و غصہ اور اشتعال بڑھ رہا ہے۔لوگ اپنے پیاروں کی تلاش میںمارے مارے پھررہے ہیں لیکن ان کی فریاد سننے والا اور انصاف کادروازہ کھولنے والا کوئی نہیں۔بلوچستان میں حکومتی رٹ قائم کرنے کے نام پر قائم کی گئی ہزاروں چوکیوں میں انسانیت کی تذلیل ہورہی ہے خاص طور پرخواتین کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جاتا ہے وہ بلوچستان کے کلچر اور غیرت کے سخت خلاف ہے۔اس نامناسب رویے کے خلاف عوام کے اندر پکنے والا لاوا کسی وقت بھی آتش فشاں پہاڑ کی طرح آگ اگلنے لگے گا جس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں8،8 گھنٹے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ،خون جما دینے والی سردی اور منفی 5اور6 سینٹی گریڈ ٹمپریچر میں گیس کی لوڈ شیڈنگ لوگوں کی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی بلوچستان کی کی ترقی و خوشحالی سے وابستہ ہے۔بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان آگے بڑھے گا اور ملک سے غربت،مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل ختم ہوںگے۔لیکن سابق اور موجودہ حکومتوں نے صوبے کے مسائل کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کوئٹہ کے عمائدین کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ہرجگہ آواز اٹھائے گی۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بلوچستان کے 5 روزہ دورے میں صوبے کے مختلف شہروں اور دیہاتی علاقوں میں جاکر قبائلی عمائدین اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی اور براہ راست ان کے مسائل سنے۔سینیٹر سراج الحق 5 روزہ دورہ مکمل کرکے واپس اسلام آباد روانہ ہوگئے۔