ائر پورٹس پر جرائم کی ڈیلنگ ہوتی ہے ،کوئی روکنے والا نہیں،چیف جسٹس

267

کراچی (نمائندہ جسارت) چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ ائرپورٹس پر جرائم کی ڈیلنگ ہوتی ہے جسے کوئی روکنے والا نہیں ۔عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ائر پورٹس پر مسافروں کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سی اے اے حکام کی سخت سرزنش کی اور ایڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن کو 10منٹ میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ائرپورٹس ہر طرح کے جرائم کے ریکٹس بن چکے ہیں ، ائرپورٹس سے اسلحہ اور منشیات آتی ہے اور کرنسی کی اسمگلنگ ہورہی ہے،ائر پورٹس ملک کے لیے خطر ناک جگہ ہے، ائرپورٹ پر آپ لوگ وڈیو نہیں بننے دیتے ،منشیات اور پیسہ نکلتا ہے کوئی ریکارڈنگ نہیں ہوتی،ریکارڈنگ اس لیے نہیں کرتے کیوں کہ ڈیل کی جاتی ہے ،مسافروں کا کیا حال کردیتے ہیں، پروازیں لیٹ ہوتی ہیں تو لوگ زمین پر چادر بچھا کر بیٹھ جاتے ہیں،ایڈیشنل سینئر ڈائریکٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ اسلام آباد ائر پورٹ بہت بڑا بن گیا ہے وہاں کافی سہولیات ہیں، جس پر،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ائر پورٹ 4دن کا مہمان ہے، کبھی بھی گر جائے گا ،سرکار اس ائر پورٹ کو بنانے میں 10 دفعہ قیمت ادا کرچکی ہے،عدالتی حکم پر ایڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی تنویر اشرف بھٹی عدالت پہنچے ۔عدالت نے ایڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن تنویر اشرف کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالتی حکم کا نہیں معلوم تو آپ کرکیا کررہے ہیں ؟صرف دفتر میں بیٹھ کر گدی گرم کررہے ہیں اور چپڑا سی کو بھیج دیتے ہیں ، ایڈیشنل ڈی جی کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عمل کررہے ہیں ، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حالات ویسے کے ویسے ہی ہیں کیا عمل کررہے ہیں آپ ؟ ایڈیشنل ڈی جی سی اے اے کا کہنا تھا کہ آج کل دھند کی وجہ سے پروازیں متاثر ہورہی ہیں،عدالت نے کہا کہ دھند کو چھوڑیں پروازیں منسوخ ہوجاتی ہیں اور مسافروں کو معاوضہ تک نہیں ملتا۔ عدالت عظمیٰنے فلائٹ میں تاخیر اور مسافروں کو معاوضے کی ادائیگی کی ایک سال کی رپورٹ طلب کرلی جبکہ ائر پورٹس کی سیکورٹی اور منٹیننس سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مختلف حادثات اور قانونی کارروائی کی بھی 2ہفتوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔