اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیئرپرسن ایف بی آر نوشین جاوید کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے‘ 3 ماہ کی عدالتی مہلت میں تحقیقات مکمل کیوں نہیں ہوئیں؟ اربوں روپے لوٹ لیے گئے‘ سرکاری نقصان پر کسی کو کوئی پرواہ نہیں‘ ایف بی آر دیگر کاموں میں مصروف ہے ‘عدالتی احکامات پر توجہ نہیں‘ اگر رقم چیئرپرسن صاحبہ کی جیب سے گئی ہوتی تو ایک منٹ بھی گھر میںنہیں بیٹھتیں‘ شبر زیدی کیوں اور کتنے بیمار ہیں‘ سب معلوم ہے‘ قوم کے پیسے سے کسی کو ہمدردی نہیں۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس نے عدالت عظمیٰ میں غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ کیس کی سماعت کے موقع پر دیے۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے اس موقع پر ایف بی آر کو15 دن میں غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی ہے۔