ٹھٹھہ، گٹکے کیخلاف پابندی کے باوجود پولیس کارروائیاں نہ کرسکی

182

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ہائی کورٹ سندھ کی گٹکے کیخلاف حالیہ لگائی گئی پابندیوں کے باوجود ٹھٹھہ پولیس کوئی خاص کارروائیاں عمل میں نہ لاسکی، 2019ء کے ایک سال میں ایک ہزار 51 نئے کینسر رپورٹ ہوئے، فوکل پرسن ڈینٹل ڈپارٹمنٹ سول اسپتال ٹھٹھہ ڈاکٹر شیام کمار نے بتایا کہ کینسر کی وجہ پان، گٹکا، ماوے کا استعمال ہے۔ حالیہ رپورٹ ہونے والے ایک ہزار 51 کینسر کے مریضوں میں سے 65 مریض کراچی اور حیدر آباد کے مختلف اسپتالوں میں ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی کے لیے زیر علاج ہیں، باقی نو سو سے زائد منہ کے کینسر میں مبتلا مریض مختلف اسٹیجز میں ہیں، جن میں کسی کے منہ کا بند ہوجانا، پرانے زخم، منہ کا پھٹ جانا شامل ہیں۔ مزید میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع ٹھٹھہ میں پولیس سوائے مزدوروں اور ٹھیلے والوں کے فیکٹری مالکان کو گرفتار نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق فیکٹری مالکان نے اپنے ٹھکانے تبدیل کردیے ہیں اور نئے انداز کیساتھ نئے چہرے سامنے لائے گئے ہیں جو زیادہ طور پر دیہی علاقوں اور گاؤں سے شہروں تک گٹکا ماوا کی تیاری اور فروخت ہورہی ہے۔ سول اسپتال کے ڈینٹل ڈپارٹمنٹ میں رپورٹ ہونے والے کینسر کے امراض کی تعداد پچھلے کئی سال سے بڑھتی جا رہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ٹھٹھہ پولیس اپنی ایمانداری کا مظاہرہ کرے کیونکہ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کے ٹھٹھہ سمیت سندھ بھر کی گٹکا مافیاؤں کی لسٹیں پولیس کے پاس موجود ہیں مگر پولیس سیاسی یا لین دین کے عوض خاموش ہے۔ ٹھٹھہ کے سماجی حلقوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچائیں۔