عمران خان کے ہاتھ میں عوامی مسائل کے حل کی لکیر ہی نہیں ہے،سراج الحق

263

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ سبز باغ دکھا کر عوام کو گمراہ کیا گیا، وزیر اعظم کے ہاتھ میں عوامی مسائل کے حل کی لکیر ہی نہیں ہے۔

منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نےکہاکہ 2019کاآخری سورج حکومت کی ناکامیوں،یوٹرن اور عوام کی بے بسی کے ساتھ غروب ہورہاہے،مہنگائی اور کرپشن بڑا مسئلہ،عوام کے حقوق کے لیے حکومت کا تعاقب کریں گے،2019 ءمہنگائی کے حوالے سے بدترین سال رہا ۔

انہوں نے کہا کہ بیساکھیوں کے سہارے کھڑی حکومت ملک کو ترقی نہیں دے سکتی، سبز باغ دکھا کر عوام کو گمراہ کیا گیا، وزیر اعظم کے ہاتھ میں عوامی مسائل کے حل کی لکیر ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  حکومت نے پٹرو ل بم گرانے کا ریکارڈ قا ئم کیا ہے،ایک سال میں پٹرول کی قیمت میں 23 روپے کا اضافہ ہونا پی ٹی آئی کے وعدوں کی قلعی کھولتاہے،ڈالر کی اونچی اڑان اور روپے کی بے قدری بھی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی ناکامی کا ثبو ت ہے،معیشت کے تمام اعشاریے حکومتی وعدوں کی طرح منفی رہے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے آٹھواں اجلاس بھی آج بے نتیجہ ختم ہوگیاہے،حکومت اداروں کے تناؤ اور سیاسی دھند کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے،نیب آرڈی نینس کے ذریعے وزیراعظم اپنے دوستوں کو بچانا اور مخالفین کو پھنسانا چاہتے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس حکومت کا خاموش این آر او ہے،حکومت نے خاموش این آر او شروع کررکھاہے اور چور مچائے شور کے مصداق آئے روز این آر او نہ دینے کے دعوے کرتی رہتی ہے،جب تک حکومت میں بیٹھے لوگ خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کرتے،احتساب ادھورا رہے گا۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا جماعت اسلامی نیب قوانین سے متعلق حکومتی ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتی ہے،کیا ملک میں ایمرجنسی لگی ہے جو پارلیمنٹ اور سینیٹ کو بےتوقیر کر کے آرڈیننس لائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومتوں کے نااہل لوگوں کو موجودہ حکومت میں جمع کردیا گیا ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اندر احتساب کا نظام وضع کریں اور کرپٹ افراد کو اہم ذمہ داریاں دینے کی بجائے احتساب کے کٹہرے میں لے کر آئیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ خوش فہمیاں اپنی جگہ لیکن ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ خام خیالی کے سواکچھ بھی نہیں،پندرہ ماہ میں حکومت اپنی معاشی پالیسی کی ڈائریکشن کا تعین نہیں کر سکی، مہنگائی اور بے روزگاری نے معیشت کا پہیہ الٹا گھما دیاہے،غریب کا چولہا ٹھنڈا ہوگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ نوجوانوں کو مایوس کیاہے،نوجوانوں نے پی ٹی آئی کا ساتھ اس لیے دیا تھاکہ انہیں روزگار ملے گا مگر حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں،آئی ایم ایف نے معیشت میں بہتری کے تمام حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیاہے ۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت آنے والے سالوں میں بھی اسی طرح بدحالی کا شکار ہے گی اور عوام کو ریلیف ملنے کی کوئی امید نہیں،حکومت نے پندرہ ماہ میں بیرونی قرضوں میں 35فیصد اضافہ کر کے سابقہ حکومتوں کا بھی ریکارڈ توڑدیاہے،آج پھر گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھیجنے کی بات کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ شوگر ملز مالکان کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں،شوگر ملوں نے گنے کی خریداری روک دی ہے جس سے گنے کے کاشتکارسخت پریشان ہیں،زرعی ملک میں زراعت کا نگران اپنے جائز حقوق کے لیے سخت سردی کے باوجو د سڑکوں پر آنے پر مجبور ہے۔