لاہور (نمائندہ جسارت) خصوصی عدالت سے آئین کی دفعہ 6 کی خلاف ورزی کے مرتکب سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے خلاف سزائے موت کے عدالتی فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی جانب سے سزا ئے موت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ 9 جنوری کو درخواست پر سماعت کرے گا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد رکوانے کیلیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔عدالت عالیہ میں دائر پچاسی صفحات پر مشتمل متفرق درخواست میں چھ قانونی نکات اٹھاتے ہوئے خصوصی عدالت کی تشکیل اور کارروائی کو چیلنج کیا گیاہے۔پرویز مشرف کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ خصوصی عدالت کے جج نہیں ہوسکتے کیونکہ خصوصی عدالت میں صرف ہائیکورٹ کا جج شامل کیا جاسکتاہے۔درخواست گزار کے مطابق خصوصی عدالت اور پراسکیوشن کیلیے وفاق سے منظوری لی گئی نہ ہی پرویز مشرف کو دفاع کا موقع ملا۔سابق صدر کے تین سو بیالیس کے تحت بیان کے بغیر ٹرائل مکمل نہیں ہوسکتا تھا جبکہ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت میں شہادت پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کی معطلی بغاوت کے زمرے میں نہیں آتی، لہٰذا خصوصی عدالت کا سزائے موت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ پرویز مشرف کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بینچ نو جنوری کو درخواست پر سماعت کرے گا۔لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی۔لاہور ہائیکورٹ آفس نے درخواست پرجلد سماعت سے معذوری ظاہر کی ہے کہ موسم سرما کی تعطیلات میں فل بنچ دستیاب نہیں ہے۔ یاد رہے کہ 17 دسمبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
مشرف درخواست