نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کی حکومت ہے، بلاول بھٹو

231

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کی حکومت ہے یہ تجریہ ناکام ہو چکا ہے،کوفہ کی ریاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی۔

لیاقت باغ میں بے نظیر بھٹو شہید کی 12 ویں برسی کے موقع پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بی بی شہید نے اس ملک کو دہشتگردوں اور آمریت نجات دلانے کے لئے پاکستان آئیں، لیاقت باغ گواہ ہے کہ 2007 دختر مشرق بے نظیر بھٹو کوبم دھماکے میں شہید کر دیا گیا، آج پر دھرتی پکار رہی ہے اسی لئے میں لیاقت باغ آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے معاشی فیصلے عوام نہیں آئی ایم ایف لے رہا ہے،کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے اور اسلام آباد نے اپنے کشمیری بھائیوں کو لاوارث چھوڑا ہوا ہے،یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لئے ہم نے قربانیاں دی تھی،جس کا وعدہ قائد اعظم نے کیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے پاکستان کو بچانا ہے،ہم بی بی کا پاکستان بناکر رہیں گے،میں اس ملک کو آزادی دلاﺅنگا،جمہوریت کو بحال کروں گا،عوام کو طاقت کا سرچشمہ بنا کر رہوں گا،بی بی شہید کے نامکمل مشن کو مکمل کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، سیاسی یتیم کہتے تھے،آصف زرداری اور نوازشریف جیل سے باہر نہیں آئیں گے اور آج وہ دونوں ہی باہر ہیں، کوفہ کی ریاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی، موجودہ حکومت عوام کے لیےعذاب بن چکی ہے، ملک میں آئینی اور معاشی بحران ہے، بلکہ ہرطرف  بحران ہی بحران ہے،

چیئرمین پی پی پی نےکہا کہ خیبر سے کراچی تک آج عوام یہی کہہ رہے ہیں کہ الوداع سیاسی یتیم الوداع ،سلیکٹڈ الوداع،اور سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں کہ ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہا ہے،سیاسی یتیموں سے ملک نہیں چل سکتا نہ ان سے حکومت چل رہی ہے نہ معیشت چل رہی ہے، ہمارا ملک خطرے میں ہے ہم سب نے مل کر اس ملک کو بچانا ہے،ہم ان سیاسی یتیموں کو گھر بھیج کر رہیں گے، میں ملک کو آزاد اور جمہوریت کو بحال کراؤں گا اور طاقت کا سرچشمہ عوام کو بناکر دکھاؤں گا،2020 عوامی حکومت کا سال اور عوامی راج کا سال ہوگا،آزاد اور شفاف الیکشن کا سال ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو قائد عوام تھا، اس نے ٹوٹا ہوا ملک جوڑا، مسئلہ کشمیر پر قوم کی آواز بنا اور کس نے مسلم امہ کو لاہور میں اکٹھا کیا،بدقسمتی سےاس ملک میں عوام کا راج قبول نہیں کیا گیا،قائد عوام کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

انہوں نےکہا کہ  بے نظیر شہیدنے اپنے والد کا پرچم بلند کیا،اورعوام کے حقوق اور آزادی کے لئے 30 سال جدوجہد کی،آمروں سے ٹکرائیں،سلیکٹڈ سیاست دانوں کا مقابلہ کیا،لوگ کہتے تھے کہ ایک خاتون مسلم ملک کا سربراہ نہیں بن سکتی لیکن وہ دو بار وزیر اعظم بنی ۔

بےنظیر شہید عوام کی امید تھی، انہوں نے اس ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی، ان کے شوہر کو جیل میں رکھا گیا لیکن ایک الزام ثابت نہیں ہوا، وہ تمام خطرات کے باوجود اس ملک اور ملک کے عوام کو ایک آمر سے نجات دلانے کو واپس آئی تھی،لیکن دنیا میں پاکستان کی پہچان کو آج کے روز ہی اسی لیاقت باغ میں بم دھماکے میں شہید کردیا گیا، باپ بھی شہید اور بیٹی بھی شہید ہوئے کیوں کہ وہ عوام کی بات کرتے تھے اور کسی آمر کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں تھے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ بے نظیر کے بعد ہم نے اپنا غصہ قابو رکھا جمہوریت اور مفاہمت کی بات کی، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلے،عوام راج بحال کیا اور 18 ویں ترمیم منظور کرائی، شمالی وزیرستان کو دہشتگردوں سے آزاد کرایا اور کسی سپر پاور کے سامنے سر نہیں جھکایا، اور اسی پاداش میں ان پر جھوٹے مقدمات بنا کر پابندسلاسل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج پھردھرتی پکار رہی ہے اسی لئے میں لیاقت باغ کے اس تاریخی مقام پر آیا ہوں ، جمہوریت کا حال دیکھیں پارلیمان کو تالا تگ گیا،میڈیا آزاد نہیں،عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں،18 ویں ترمیم پر حملے ہو رہے ہیں،صوبوں کے حقوق چھینے جارہے ہیں،انتہا پسندی کی آگ پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے،سندھ کی عوام بھی ناراض ہے،آج گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھا گیا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ معیشت کا حال سب کے سامنے ہے،اس ملک کے معاشی فیصلے عوام نہیں آئی ایم ایف لے رہا ہے، 8 لاکھ غریب لوگوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکال دیا۔انہوں نے کہا کہ  ہماری خود مختاری کا حال یہ ہے کہ ہمارا وزیر اعظم این او سی کے بغیر کسی ملک کا دورہ نہیں کر سکتا۔