مشرف کیخلاف پیرا 66 نظرثانی میں ختم کردیا جائے گا، شاہد حامد

115

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر قانون دان شاہد حامد نے کہا ہے کہ مشرف کیخلاف پیرا66 نظر ثانی میں ختم کردیا جائے گا۔مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں جسٹس وقار سیٹھ کا پیرا 66 نامناسب تھا،نظر ثانی اپیل میں کوئی اور فیصلہ تبدیل ہو نہ ہو لیکن پیرا66 ختم کردیا جائے گا۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو عدالتی فیصلے پر اعتراض ہے تو نظر ثانی کی درخواست دائر کرنا ہرکسی شہری کا حق ہے۔حکومت چاہتی ہوگی کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن سے قانون سازی کیلیے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے مذاکرات کرنا پڑیں گے، اس لیے وہ چاہتے ہیں اگر نظر ثانی کی درخواست میں کوئی معاملہ حل ہوتا ہے تو اپوزیشن سے مذاکرات نہیں کرنا پڑیں گے اوروہ پارلیمنٹ سے ہٹ جائیں گے لیکن عدالت میں 99 فیصد نظر ثانی کی درخواستیں خارج ہوجاتی ہیں۔ حکومت کا یہ نکتہ عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی کا نہیں کہہ سکتی تو یہ درست نہیں ہے، اس پر نظر ثانی اپیل نہیں بنتی کیونکہ پچھلے 20، 25سال سے سپریم کورٹ نے مختلف فیصلوں میں کہا ہے کہ یہ ایسا معاملہ ہے کہ اس پر پارلیمنٹ یا کسی صوبائی اسمبلی کو قانون سازی کرنی چاہیے اور عدالتوں کے ان فیصلوں کے مطابق قانون سازی کی جاتی رہی۔مثا ل کے طور پر جب اٹھارویں ترمیم آئی،تو جب یہ معاملہ عدالت میں گیا تو سپریم کورٹ کے فل بنچ نے کہا کہ 18ویں ترمیم ججز سے متعلق کچھ ایسے حصے ہیں جن پر پارلیمنٹ کو دوبارہ غور کرنا چاہیے اور پھر پارلیمنٹ نے دوبارہ غور کیا اور پھر 19ویں ترمیم لائی گئی۔اگر اس نکتے کو بنیاد بنائیں گے تو پھر خارج ہوجائے گی لیکن ہم مزید تبصرہ نہیں کرسکتے کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔انہوں نے کہا کہ معاملہ لارجر بنچ کو بھیجنا چیف جسٹس کی صوابدیدہے، جو بھی بنچ بنے گا اس میں فیصلہ تحریرکرنے والا جج بھی شامل ہوگا۔، جسٹس منصور نے فیصلہ تحریرکیا ہے ، بنچ میں ان کو شامل کیا جائے گا۔
شاہد حامد