اسلام آ باد،لاہور(مانیٹر نگ ڈ یسک +خبر ایجنسیاں +نمائندہ جسارت)نیب نے احسن اقبال کو گرفتار کرلیا جب کہ اسلام آ باد ہائی کورٹ نے مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کر تے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ۔ایف آئی اے نے عطاء اللہ تارڑ ،پرویز رشید اور عظمیٰ بخاری کو طلب کر لیا۔ قومی احتساب بیورو(نیب)نے رکن قومی اسمبلی،پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مر کزی سیکرٹریجنرل وسابق وفاقی وزیر داخلہ اوروزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس کمپلیکس کرپشن کیس میں گرفتار کیا۔ترجمان نیب نے گرفتاری کی تصدیق کی۔نیب نے گرفتاری سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔نیب حکام نے گرفتاری کے بعد احسن اقبال کا طبی معائنہ کرایا جس میں ڈاکٹروں نے احسن اقبال کو طبی طور پر فٹ قرار دیا، احسن اقبال کوآج احتساب عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا ۔ نیب حکام نے نارووال اسپورٹس اسٹیڈیم پر اسکینڈل کی تحقیقات گزشتہ 6 ماہ سے شروع کر رکھی تھیں اور احسن اقبال کو3 بار سوالوں کے جوابات جاننے کے لیے طلب کیا گیا تھا، گزشتہ سماعت میں احسن اقبال کو 40سے زاید سوالات دیے گئے تھے جن
کا وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے، پیر کو نیب راولپنڈی نے انہیں طلب کیا اور 2 گھنٹے سے زاید ان سے پوچھ گچھ کی،3رکنی ٹیم کے سوالات کے جوابات احسن اقبال نہ دے سکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ احسن اقبال کی گرفتاری کے بعد اس اسکینڈل کے دیگر شریک ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔نارووال اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب (ن) لیگ کی حکومت تھی اور3 ارب روپے کی لاگت اسے اس منصوبے کا آغاز کیا گیا،اس منصوبے کے روح رواں احسن اقبال کے سمدھی تھے جو اس وقت ہاکی فیڈریشن کے صدر تھے جن کی کرپشن کا پردہ سابق وزیراعظم جمالی نے قومی اسمبلی کے فلور پر چاک کیا تھا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق نارووال اسپورٹس کمپلیکس منصوبے کا ٹھیکا من پسند کمپنی کو دیا گیا۔ پیپرا رولز کی شدید خلاف ورزی کی گئی جبکہ عمارت کی تعمیر میں ناقص میٹریل کا استعمال ہوا جبکہ قومی فنڈز کو بیدردی سے لوٹا گیا۔ گرفتاری سے کچھ دیر قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ حکومت نیب کے ذریعے مخالفین کی کردار کشی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس پر کیوں شفاف ٹرائل نہیں ہوتا لیکن جھوٹ بول کر مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔احسن اقبال نے نارووال منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ، پارلیمنٹ اور اکنامک کونسل سے منظوری لی گئی اور منصوبے کی مالیت میں اضافہ تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے ہوا ۔انہوں نے کہا کہ نیب نے جس وقت اس کا نوٹس لیا اس وقت 85 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا اور 6 کروڑ روپے مالیت کی آسٹرو ٹرف منگوائی گئی تھی تاہم اب اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ڈھائی ارب روپے بھی ضائع کیے جارہے ہیں۔علاوہ ازیںاسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کہا کہ جرم ثابت ہونے تک ملزم بیگناہ تصور ہوتا ہے، مفتاح اسماعیل کو پابند کرتے ہیں کہ وہ رہائی کے بعد روزانہ تفتیشی افسر کوفون کریں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تو نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ2 وجوہات پرمفتاح اسماعیل کو ضمانت نہیں دینی چاہیے، مفتاح اسماعیل کے کچھ اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں اور ان کے بیرون ملک فرار ہونے کے امکانات ہیں۔ چیف جسٹسجسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ملزم باہر آجائے تو اس کا نام ای سی ایل پر رکھا جا سکتا ہے، جس پروکیل حیدر وحید نے عدالت کو بتایا کہ مفتاح اسماعیل کا نام پہلے ہی ای سی ایل پر ہے۔عدالت نے مفتاح اسماعیل کی ایک کروڑ روپے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے جج وڈیو اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی جنرل سیکرٹریعطا اللہ تارڑ، سیکرٹری اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اور سینیٹرپرویز رشید کو طلب کر لیا ہے ۔تحقیقات کے سلسلے میں ایف آئی اے نے عطاء اللہ تارڈ کو 27 دسمبر کی صبح 11بجے لاہور آفس میں طلب کیا ہے جب کہ عظمیٰ بخاری اور پرویز رشید کو 30 دسمبر کو طلب کیا گیاہے۔تینوں رہنمائوں کو سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمے کی تحقیقات میں بلایا گیا ہے، تینوں رہنماؤں کو سائبر کرائم ونگ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی نوٹس نہیں ملا اور نہ ہی اس حوالے سے معلومات ہیں، نوٹس ملنے کی صورت میں وہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں گے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عظمیٰ بخاری لندن میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکیں گی۔