گھارو نمبر 2 خانیو محلہ بجلی سے محروم
چند دن پہلے گھارو سے 10 رکنی وفد کراچی مجھ سے ملنے آیا اور بتایا کہ ہم گھارو شہر میں رہتے ہیں، وارڈ نمبر 8 میں یہ محلہ آتا ہے اس محلے میں 250 سے زیادہ گھر موجود ہیں جو آج کے اس ترقیاتی یافتہ دور میں بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں جن میں سب سے اہم بجلی ہے۔ ہمارے محلے میں ایک سرکاری اسکول بھی واقع ہے جہاں بچے گرمی کی حالت میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ200 فٹ کے فاصلے پر بجلی موجود ہے بلکہ خانیو محلے کے چاروں طرف بجلی موجود ہے اس محلے میں واٹر بورڈ کا پمپنگ اسٹیشن ہے جہاں بجلی موجود ہے، محلے نے K الیکٹرک کو کئی مرتبہ درخواستیں دیں، ہم نئے میٹر کے پیسے بھرنے کو بھی تیار ہیں، ہم نے کئی مرتبہ اس سلسلے میں احتجاج کیا۔ K الیکٹرک کے دفتر کے باہر دھرنا تک دیا مگر
K الیکٹرک والے کہتے ہیں کہ بجلی فراہم کرنے کے لیے 75 لاکھ کا ڈیمانڈ نوٹ جمع کروائیں پھر آپ کو بجلی مل سکتی ہے۔ اب یہ بات ہضم نہیں ہوتی کیوں کہ بجلی کی فراہمی کا کام تو K الیکٹرک کا ہے جب کہ میٹر کا بل بجلی استعمال کرنے والے صارف کی ذمے داری بلکہ ہر ماہ کا بل پابندی سے ادا کرنا ہماری ذمے داری، جس کے لیے گھارو نمبر 2 محلہ خانیو تیار ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے سے بھی رابطہ کیا مگر آج تک کوئی کام نہیں ہوسکا۔ K الیکٹرک حکام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم مسئلے پر فوری توجہ دیں۔ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، محتسب اعلیٰ، وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ K الیکٹرک سے بات کریں اور اس کو بجلی کی فراہمی کے حوالے سے عملی مدد کریں۔
ڈاکٹر شجاع صغیر خان