لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے کو ذات کے بجائے اصول اور قانون کے تناظر میں دیکھا جائے۔ وزیر اعظم سابق تقاریر میں ان کو عدالتی کٹہرے میں لانے کے اعلانات کرتے رہے ہیںلیکن اب حکومت نے ایک بڑا یوٹرن لیا ہے ۔حکومت صاف چھپتی بھی نہیں اور سامنے آتی بھی نہیں ،حکومت کی بے بسی پر ان کے اپنے سپورٹر ز بھی حیران ہیں۔وزیر اعظم اپنے جلسوں میں نعرے
لگاتے تھے کہ 2 نہیں ایک پاکستان ،اب قوم پوچھ رہی ہے کہ وہ ایک پاکستان کہاں ہے؟غریب اور مالدار کے لیے علیحدہ نظام تعلیم،علیحدہ اسپتال اور کمزور اور طاقتور کے لیے علیحدہ عدالتی نظام ہے ۔ قانون کی بالا دستی پر یقین رکھنے والی قوموں نے ہی دنیا میں ترقی کی ہے۔آج ٹرمپ جیسے طاقتور صدر کو مواخذے کا سامنا ہے اور وہ قانون کے سامنے بے بس ہے لیکن ہمارے ہاں رائو انوار کا بھی محاسبہ نہیں ہوا ۔ اسلام عدل اجتماعی کا سب سے بڑا علمبردار ہے ۔مدینے جیسی ریاست کے دعویدار ملک کو غریب اور طاقتور کے پاکستان میں تقسیم کررہے ہیں ۔وزیر اعظم اور چیف جسٹس نے خود اعتراف کیا ہے کہ عام آدمی کو انصاف نہیں مل رہا ۔22دسمبر کو ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام اسلام آباد کشمیر مارچ میں شرکت کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کی کوشش کریں گے ۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ شریعت کے نظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں امیر غریب ، طاقتور اور کمزور سب کے لیے ایک قانون ہوتا ہے ۔ شریعت کے نظام میں افراد کی نہیں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے اور حاکم اور محکوم کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیاجاتا ہے ۔ملک میں اس وقت جنگل کا قانون اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ۔ملک میں ہر جگہ وی وی آئی پیز کا راج ہے اسپتالوں،تھانہ کچہری اور عدالتوں میں وی آئی پی کو پروٹوکول اور غریب کو دھکے دیے جاتے ہیںحالانکہ غریب بھی وہی ٹیکس دیتا ہے جو ارب پتی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلفائے راشدین عام آدمی کی طرح قاضیوں کے سامنے پیش ہوتے رہے۔ نبی مہربان حضرت محمد ؐ کا فرمان ہے کہ’’ سابق قومیں صرف اس لیے تباہی اور بربادی سے دوچار ہوئیں کہ ان کے بڑے قانون کی گرفت سے بچ جاتے تھے اور غریبوں کو سزائیں دی جاتی تھیں‘‘ ۔دنیا میں ترقی و خوشحالی اور عروج صرف ان قوموں نے حاصل کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاں قانون کی حاکمیت کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے شریعت کے نظام کی بات کرتے ہیں تاکہ پسے ہوئے طبقے کو انصاف مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو موجودہ گمبھیر صورتحال سے صرف جماعت اسلامی نکال سکتی ہے ۔اب قوم کے پاس جماعت اسلامی کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں رہا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسلم دنیا پر مسلط حکمرانوں کی نااہلی اور استعماری قوتوں کی غلامی کی وجہ سے پوری دنیا میں مسلمان تنہا ہیں۔ بھارت میں لاکھوں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کردی گئی ہے۔ ہندو راج اور ہندوتوا کے خلاف مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بدترین کرفیو اور فوجی محاصرے کو138 دن گزر گئے ہیں مگرکشمیریوں کی چیخ و پکار کاحکمرانوں پر کوئی اثر نہیں ہورہا ، اسلام آباد میں قبرستان کی سی خاموشی ہے ۔ حکمرانوں نے کشمیر میں ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف ہونٹ سی رکھے ہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 22دسمبر کو ہر شہر سے ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں نکلیں اور اسلام آباد کشمیر مارچ میں شریک ہوں ۔ہم اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ،حکمران بزدل ہوسکتے ہیں مگر غیرت اور جرأت مند پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور کشمیر کی آزادی تک پیچھے نہیںہٹے گی۔