قومی اسمبلی کا اجلاس: مریم اورنگزیب کی اسپیکر اور وزیر پارلیمان سے تلخ کلامی

127

اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر مملکت کربرائے پارلیمانی امور علی محمد خان سے تلخ کلامی، وقفہ سوالات میں برطانیہ سے 155 پاؤنڈز کی ریکوری کا معاملہ اٹھ گیا جبکہ حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ لندن اجلاس کے دوران مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی نے ضرور اپنے لیڈر شہباز شریف سے پوچھا ہوگا کہ انہوں نے اثاثے کہاں سے بنائے؟۔ علی محمد خانے اجلاس کے دوران آگاہ کیا کہ سرکاری ٹی وی ن لیگ کے دور میں ڈھائی ارب کے خسارے کا شکار تھا۔ مریم اورنگ زیب کو خوش ہونا چاہیے ان کے دور میں خسارے کا شکار سرکاری ٹی وی منافع بخش بن چکا ہے، پی ٹی وی کو ماہانہ ٹی وی فیس کی مد میں 7 ارب 96 کروڑ سے زائد کی آمدن ہوئی۔ اس موقع پر وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔ ن لیگ کی ترجمان کو مخاطب ہوتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ آپ نے اس ایوان میں جو اعداد و شمار پیش کیے وہ غلط ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ مجھے یہ ایوان میں مورد الزام نہیں ٹھیرا سکتے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے دونوں طرف سے سوال اور جواب دیا جائے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسپیکر صاحب علی محمد خان کو تمیز سکھائیں۔ جوابات میں غلط بیانی کی گئی ہے۔ جس پر علی محمد خان نے جواب دیا کہ آپ کے دور میں ورکنگ جرنلسٹس کو ان کی رقم تک ریلیز نہیں ہوئی اور کئی صحافیوں کی جانیں چلی گئیں۔ ہم صحافیوں کا تحفظ یقینی بنارہے ہیں۔اس دوران لیگی ترجمان کی اسپیکر سے بھی تکرار ہوگئی اور انہوں نے کہا کہ آپ وزیر کو بتائیں کہ وہ میرے سوال کے دوران کراس ٹاک نہ کریں۔اسپیکر اسد قیصر نے جواب دیا کہ میڈم آپ حوصلے اور استقامت سے بات کریں، میں آپ کو ریکارڈ دکھاؤں کہ آپ کتنی تقریر کرتی ہیں۔ مریم اورنگزیب نے اسپیکر کو غصے سے جواب دیا کہ آپ حکومتی وزیر کو تمیز سکھائیں، حکومتی وزیر کوکوئی حق نہیں کہ ایک رکن سے بد تہذیبی کرے، یہ ہر جگہ کنٹینر والی گفتگو نہیں کر سکتے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مریم اورنگزیب کے سوال کے دوران تلخی بڑھنے پر اگلا سوال لے لیا۔ تاہم تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔