آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایرانِ صغیر
کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ مانا جاتا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جب 1947ء میں پاکستان حاصل کیا تو معاہدے کے مطابق کشمیر پاکستان کا حصہ طے پایا۔ لیکن ہندوستان کی سرکار اور عوام سے یہ بات برداشت نہ ہوئی اور اُس دن سے آج تک کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا جو آج آزاد اور مقبوضہ جموںوکشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انسانیت کی بے حرمتی، بے جا ظلم و ستم، قانونی حقائق کی خلاف ورزی اور زیادتیاں آج بھی انڈین آرمی کی طرف سے جموں کشمیر میں جاری و ساری ہیں۔ آج بھی ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں
غلامی کی چکی میں پس رہے ہیں، لیکن آج ترقی اور امن کے اس دور میں بھی جب کوئی کشمیری مسلمان ناجائز اجل کا شکار ہیں تو کیوں کوئی بااثر آواز نہیں اُٹھائی جاتی، ماسوائے کشمیریوں کے پختہ ارادوں اور جذبوں کے؟ کشمیر کی سرحد پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے جس سے یہ ثابت کرایا جاتا ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 1997ء میں قاضی حسین احمد نے اپنی جماعت کے 4.5 ملین کارکنان کے ساتھ مل کر ملک گیر مہم کا آغاز کیا اور کشمیریوں پر بھارت کے ظلم کی پُرزور مذمت کی۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے کئی جنگیں لڑی گئیں، مہمات چلائی گئیں،پاکستان اور انڈیا کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر کئی معاہدے بھی طے پائے لیکن انڈیا کی چالاکی اور بے ایمانی ہمیشہ کشمیری مسلمانوں کے حقوق کو دباتی رہی ہے۔ کشمیری اپنی زندگی کو آزادی سے گزارنے میں آج بھی محتاج ہیں اور ہر وقت کسی مسیحا کے منتظر رہتے ہیں۔ بھارتی فوج نے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کردی ہے اور ہزاروں کشمیری مسلمان آزادی کی خاطر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کئی مائوں کے بیٹے، کئی بہنوں کے بھائی ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ہیں، کشمیر کی آزادی کے لیے کشمیریوں نے اپنے خون کے نذرانے بھی پیش کردیے ہیں لیکن آج بھی کشمیریوں کی نظر کسی ایسے مسیحا کو ڈھونڈتی نظر آرہی ہے کہ جو آئے اور ان کو غلامی کے اندھیروں سے نکال کر آزادی کی روشنیوں میں لے آئے۔
حکومتی اداروں اور اعلیٰ افسروں سے اپیل ہے کہ کوئی پختہ اقدام کیا جائے اور کشمیر کی آزادی کے لیے کوشش کی جائے۔ اس معاملے میں عام لوگوں کو بھی کشمیریوسں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ جب وہاں کشمیر میں کوئی مسلمان شہید ہو تو اس کے عزیزوں اور رشتہ داروں کو یہ احساس رہے کہ ہمارے ہمدرد مسلمان بھائی اور بہنیں ہیں جو ہمارے دُکھ اور درد میں برابر کے شریک ہیں۔
اور آخر میں، میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی اُس آواز کو آپ کے ساتھ بلند کرنا چاہوں گا جس میں انہوں نے پیغام دیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ ساتھ ہی اہل کشمیر کے اس نعرے’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور کشمیر کی آزادی تک کشمیری اور پاکستانی عوام کا ایک ہی نعرہ رہے گا ’’کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی، جنگ رہے گی‘‘۔!!
ربیعہ علی، جامعہ کراچی