کوئٹہ(آن لائن) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے صوبے میں تعلیمی و طبی فقدان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم و صحت کے ادارے بند ہیں، مردوںسے خواتین کا آپریشن کرایا جارہا ہے جو کہ باعث شرم ہے، سیکرٹری ہیلتھ معاملے
پر توجہ دیں ورنہ معطل کردیا جائیگا، تعلیم اور صحت کے معاملے پر غفلت برداشت نہیں، سب اپنی ذمے داری ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے احاطے میں رہائشی بنگلوں کی افتتاحی کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عبدالحمید بلوچ، جسٹس روزی خان، صوبائی مشیرمیٹھاخان کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور طبی مراکز کا بند ہونا قابل افسوس ہے جبکہ گائناکالوجسٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مرد ڈاکٹروں سے خواتین کا آپریشن کرانا باعث شرم ہے لیویزتھانے اور ایری گیشن گیسٹ ہائوس کو اسکولوں میں تبدیل اورعدالت کی تعمیرکے لیے ملنے والی زمین بھی اسکول و کالج کے حوالے کردی جائے گی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ژوب سے ان کی پرانی یادیں وابستہ ہیں، علاقہ ترقی کرنے کی بجائے زوال پذیر ہے، تعلیمی پسماندگی اور طبی سہولیات کا فقدان قابل افسوس ہے۔ دریں اثنا ڈسٹرکٹ بارکے صدر ایڈوکیٹ عظمت مندوخیل اور شیرانی بارکے صدر ایڈوکیٹ داودخان شیرانی نے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کو ژوب آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے عزم کا اظہارکیا کہ وہ آئین کی پاسداری کرتے ہوئے عوامی حقوق اور انصاف کی فراہمی کے لیے حسب سابق اپنا جدوجہد جاری رکھیں گے۔ صوبائی مشیر نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو روایتی پگڑیاں پہنائیں۔
چیف جسٹس بلوچستان