مہنگائی نے چیخیں نکال دی ہیں
جب سے وطن عزیز پر تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے ایک ہی بات کا راگ الاپا جارہا ہے کہ خزانہ خالی ہے، ماضی کی حکومتوں نے ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے، یہ باتیں اس تواتر سے دہرا رہی ہے کہ سن سن کر کان پک گئے ہیں، کوئی نیازی سے پوچھے کہ معیشت دیوالیہ ہوچکی تھی تو کس حکیم نے کہا تھا کہ دیوالیہ حکومت کی سربراہی قبول کریں۔ عوام کو اب تک کیا ملا، روپے کی قدر گری، مہنگائی بام عروج کو اتنی پہنچی کہ لوگ چلا اُٹھے، ضروریات زندگی (آٹا، چینی، دالیں، سبزیاں، بجلی، گیس) کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچادیا گیا، ڈیڑھ سال آپ کی حکومت کو ہوچلا ہے ایک بھی مفاد عامہ کا منصوبہ آپ شروع نہیں کرپائے۔ اُس پر مزید ظلم یہ کیا کہ سابقہ حکومت کے مفاد عامہ کے منصوبوں کو منجمد کرکے اُس کی لاگت میں بڑھاوے کے مرتکب ہورہے ہیں، جب سے آپ حکومت میں آئے ہیں، گلی گلی گلے میں کشکول لٹکائے بھکاریوں کی طرح سوال پہ سوال کررہے ہیں۔ عوام مہنگائی تلے پسے جارہے ہیں اور حکمران کرتارپور کے افتتاح کے جشن میں مگن ہیں۔ مہنگائی اور بجلی، گیس کے ریٹ بڑھا کر حکومت کو جو آمدنی ہورہی ہے آخر وہ جا کر کہاں رہی ہے اور کس پر لگ رہی ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک پنجابی محاورے کے مصداق ’’وچوں وچ کھائی جائو اُتوں رولا پائی جائو‘‘ آپ کی حکومت یا ادارے بھی کک بیک کے مزے لوٹ رہے ہیں؟۔
مصباح الدین، فخر ماتری روڈ، کراچی