لاہور/اسلام آباد(نمائندگان جسارت) قومی احتساب بیورو(نیب)نے ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد حمزہ شہباز شریف ، بیٹے سلیمان شہباز ،اہلیہ نصرت شہباز اور دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کے تمام اثاثے منجمد کردیے ۔ نیب لاہور کی جانب سے تما م محکموں کومراسلہ جاری کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کوئی بھی محکمہ شہباز شریف کے خاندان کے افراد کے نام پر جائداد فروخت یا منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہو گا۔ شہباز شریف فیملی کی کل 13جائداد منجمد کی گئیں۔ نیب لاہور نے شہباز شریف کی رہائش گاہ ایچ ماڈل ٹائون،ایبٹ آباد میں موجود نو کنال کے گھر، ہری پور ، ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی فیز فائیو لاہور میں موجود 2 گھروں اور دیگر جگہوں پر موجود جائداد کو منجمد کرنے کے حوالے سے تمام اضلاع کے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو احکامات جاری کر دیے ۔ علاوہ ازیں نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس دائر کردیا۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس کی سماعت کی۔ نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔مقدمے میں کہا گیا کہ ملزمان نے مارچ 2015ء سے ستمبر 2019ء تک ایک کمپنی کو 21ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا جس سے 2029ء تک قومی خزانے کو 47ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ریفرنس کے مطابق ایل این جی معاہدے کے باعث عوام پرگیس بل کی مد میں 15سال کے دوران 68ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا، پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق نے بھی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا، کیس میں چیئرمین اینگرو گروپ حسین داؤد کو بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ سابق سیکرٹری عابد سعید اور ایم ڈی پیٹرولیم شیخ عمران الحق اہم گواہ بن گئے ہیں۔احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔مزید برآں منگل کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔نیب ایگزیکٹو بورڈ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئرپرسن فرزانہ راجا کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، سابق وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن،ا سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ، سابق صوبائی وزیر سندھ نثار احمد کھوڑو اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر کے خلاف انکوائری اور انویسٹی گیشنز جبکہ دبئی میں پاکستانیوں کی تقریبا 1.1 ٹریلین روپے کی رقوم ڈیکلیئر کیے بغیر ٹرانسفر کرنے کے الزام کی انکوائری کو قانون کے مطابق مزید کارروائی کے لیے ایف بی آر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔