اسلام آباد/لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے پر پوری قوم حیران اور پریشان ہے۔معمولی مسائل پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا جاتا ہے مگر مسئلہ کشمیر جو پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔کشمیر کی آزادی کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر سنجیدگی سے ایک لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔حکومت جلد از جلد سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلائے اور قومی قیادت کی وسیع تر مشاورت کے بعد ایک روڈ میپ طے کیا جائے۔22دسمبر کو اسلام آباد میں ہونے والا کشمیر مارچ حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگائے گا۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ،ڈاکٹر خالد محمود،ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر اور آزاد کشمیر اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید ترابی بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے اور حکمرانوں سے مطالبہ کررہی ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری کوئی عملی قدم اٹھائے اور کشمیریوں کو بھارت کے ظلم و جبر سے بچایا جائے مگر حکمران باتوں و عدوں اور دعوئوں سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں۔بھارت نے 5اگست کے اقدام سے ڈھائی سو سال سے دنیا کے نقشے پر موجود کشمیر کا نام ختم کرکے اسے بھارتی ریاست قرار دے دیا اور اسے ہڑپ کر گیا مگر ہمارے حکمران اب بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں 27اگست کی تقریر کے بعد حکمرانوں سے امید کی جارہی تھی کہ وہ قوم کو جہاد کے لیے تیار کریں گے اور کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی واضح اور ٹھوس قدم اٹھائیں گے مگر حکمران لمبی تان کر سوگئے۔کشمیری مائیں بہنیں بیٹیاں 120دن سے چیخ و پکار کرکے حکمرانوں کو متوجہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے وزیر اعظم کو آخری خط بھی لکھ دیا مگر حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مودی کے 5اگست کے اقدام کے بعد کشمیر نے عالمی توجہ حاصل کی اور یہ مسئلہ ایشیا سے نکل کر ایک عالمی مسئلہ بن گیا۔ دنیا بھر میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے اور پوری دنیا نے بھارت کے ظلم و جبر اور کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی مذمت کی۔لوہا گرم تھا مگر ہمارے حکمران فائدہ اٹھانے کے بجائے چپ ساد ھ کر بیٹھ گئے۔وزیراعظم نے جس طرح اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے کشمیریوں کا سفیر بننے کے عزم کا اظہار کیا تھا اس سے پوری قوم اور خصوصاً کشمیریوں میں ایک اطمینان کی لہر دوڑ گئی تھی مگر حکمرانوں کی مسلسل خاموشی نے وہ سارے خواب چکنا چور کر دیے ہیں اور دنیا کی توجہ بھی دوسرے مسائل کی طرف ہوگئی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر حکمران جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیرکی آزادی کا کوئی روڈ میپ دیتے تو اب تک دنیا اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی قد م ضرور اٹھاتی ۔مشرقی تیمور،جنوبی سوڈان اور بوسنیا کے مسائل حل کرنے والے مسئلہ کشمیر پر بھی کوئی قدم اٹھانے پر مجبور ہوجاتے۔مگر جہاں مدعی سست ہو وہاں گواہ کیسے چست ہوسکتا ہے۔سرا ج الحق نے کہا کہ 22دسمبر کو ملک بھر سے لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے اور سنگ مر مر کے قبرستان میں بیٹھے مردہ ضمیر حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کی کوشش کریں گے۔علاوہ ازیں حلقہ خواتین پنجاب وسطی کے اضلاع کی سہ روزہ ماسٹر ٹرینرز ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت بین الاقوامی سطح پر بڑا مقابلہ اور چیلنجز درپیش ہیں، امریکا ہو یا بھارت دونوں نے اسلام کے خلاف معرکہ شروع کیا ہوا ہے۔ فتح بہر صورت اسلام اور اسلام پسندوں کا ہی مقدر بنے گی۔ ورکشاپ سے مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل رعنا فضل،ثمینہ سعید، ڈائریکٹر الخدمت کلثوم رانجھا ، سی ای آر ڈی کی ٹرینرز نائلہ اقتدار، عائشہ یاسمین اور عظیم صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے شعبہ اطفال کی جانب سے تربیت گاہ میں شریک خواتین کے بچوں کے لیے بنائے گئے گوشہ اطفال ( چلڈرن کارنر) کادورہ کیا اور بچوں سے گفتگو کی۔ دردانہ صدیقی نے کہا کہ دعوت و تربیت کا انحصار اجتماع کارکنان پر ہوتا ہے اور اجتماع کارکنان ہی تربیت کا بنیادی پلیٹ فارم ہے،اجتماع کارکنان اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے وقف شدہ افراد کی تربیت میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔