پوسٹ مین کی وردی
آج میرے گھر ایک پوسٹ مین تشریف لائے۔ آج کل کے زمانے میں ڈاک کے پرانے نظام سے استفادے کا موقع کم ہی ملتا ہے۔ زمانہ تبدیل ہوگیا مگر پوسٹ آفس کی خاکی وردی نہیں بدلی۔ اس پر ستم بالائے ستم پر اس گرمی میں وہ ایک انتہائی موٹے کپڑے کا یونیفارم زیب تن کیے ہوئے تھے۔ جسے دیکھ کر مجھے انتہائی دکھ ہوا۔ اسی طرح کے الیکٹرک کے ورکرز کی یرنیفارم بھی بہت ہی موٹے کپڑے کے ہیں۔ جسے پہن کر اور فولادی خود کے ساتھ کام کرنا انتہائی ناخوش گوار اور دشوار گزار تجربہ ہے میری ان دو محکموں سے اور دیگر سرکاری اداروں سے درخواست ہے کہ یونیفارم ہلکے کپڑے اور ہلکے رنگ استعمال کیے جائیں اور جہاں تک ممکن ہو یونیفارم کی پابندی ہٹا کر ورکرز کو جینز کی پتلون اور شرٹس کا استعمال کرایا جائے۔ شناخت کے لیے وہ متعلقہ محکمے بیج استعمال کرسکتے ہیں۔
عبدالرحمن جامی، پی ای سی ایچ ایس، کراچی
بے سکونی کی وجہ میڈیا ہے
ہمارے معاشرے میں آج جو بے سکونی، بے حیائی اور اس جیسی برائیاں اور گناہ ہورہے ہیں اُس کی 90 فی صد وجہ میڈیا میں غیر مناسب پروگرام ہیں۔ گزارش کرتی ہوں کہ میڈیا میں ایسے پروگراموں کا خاتمہ کریں جن سے ہمیں اور ہمارے آنے والی نسلوں میں تنائو آئے۔ اُمت کی اصلاح کے لیے اسلامی پروگرام دکھائے جائیں۔
انیلہ