کشمیر کی جانب مارچ سے قبل حکمرانوں کو جگانے کی حجت پوری کرینگے‘ سراج الحق

306
میانوالی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق عشائیہ سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بن کر عمران خان کے ارمان پورے ہوگئے مگر عوام کے ارمانوں کا خون ہوا ۔عمران خان کے حلقے میں لوگ اب بھی جوہڑوں کا پانی پی رہے ہیں۔آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے معاملے میں حکومت نے فوج کا تقدس پامال کیا۔22دسمبر کا اسلام آباد میں کشمیر مارچ موجودہ حکمرانوں اورمودی کے خلاف ہوگا۔ہم کشمیر کی طرف لانگ مارچ سے پہلے اتمام حجت کے لیے حکمرانوں کو جگانے کی کوشش کریں گے ۔ چیف جسٹس ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے حکومت کودستور پاکستان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا حکم دیں ۔اگر سود کا خاتمہ ہوجائے تو پاکستان عالمی صیہونی مالیاتی اداروںکی غلامی سے آزاد ہوجائے گااور ملک پر چھائی ہوئی نحوست ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تبی سر میں جلسے سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم اور ضلعی امیر عبد الوہاب خان نیازی بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 116دن سے کشمیر میں بدترین کرفیو ہے ۔کشمیر ی 13 واں جمعہ بھی مساجد میں ادا نہیں کرسکے ۔تعلیمی ادارے ،مارکیٹیں اوراسپتال بند ہیں ۔لوگ گھروں میں محصور اور محبوس ہیں مگر کشمیر میں ہونے والے ظلم اور مسلم کشی پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور ہمارے حکمران بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ہم کشمیر کی طرف لانگ مارچ سے پہلے ان بے حس اور قومی غیرت سے محروم حکمرانوں کو جگانے کے لیے اتمام حجت کریں گے۔ 22دسمبر کو ملک بھر سے لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے ۔اگر حکمرانوں نے غیرت و حمیت کا ثبوت نہ دیا ہم قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا،سا لمیت اور تحفظ کا مسئلہ ہے ۔ حکمران خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ کشمیر کی مظلوم مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی ان حکمرانوں کے گریبان پکڑیں گی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اللہ کے نظام سے بے اعتنائی حکمرانوں کا وتیرہ بن چکاہے جس کی سزا پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی کی ایک ہی چابی ہے اور وہ اللہ کا عطا کردہ نظام ہے ۔ جب تک حکمران اللہ کے نظام سے بغاوت کا رویہ نہیں چھوڑتے ، ملک مسائل کی دلدل سے نہیں نکل سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی کو اپنے مسائل کے حل کے لیے ایک وسیع تر اسلامی انقلاب کے لیے اٹھنا ہوگا ۔ حکمرانوں کے دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہیں، عا م آدمی کی حالت انتہائی قابل رحم ہے ، کوئی غریب کی بات سننے کو تیار نہیں ۔ حکومت بے حسی اور ہٹ دھرمی کی تمام حدیں پھلانگ چکی ہے ۔ لوگ مہنگائی کے ہاتھوں فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں ۔ بجلی گیس اور تیل کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے غریب اور متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہواہے ۔ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو عام آدمی کے مسائل کا ادراک ہی نہیں۔ یہ عوام کو کیڑے مکوڑے اور خود کو کسی دوسرے سیارے کی مخلوق سمجھتے ہیں ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، گھر کے کرائے جیسے مسائل سے انہیں کبھی پالا نہیں پڑا ۔ ان لوگو ں نے کبھی بھوک اور پیاس دیکھی ہے نہ انہیں موسم کی شدت کا احساس ہواہے ۔ علاج اور تعلیم کی سہولتوں سے محرومی اور انصاف کی عدم فراہمی جیسے مسائل عوام کے ہیں حکمرانوں کے نہیں ۔ حکمران اپنی ذات کے عشق میں مبتلا ہیں ۔ ہر کوئی خدا بننے کی ناکام کوشش کر رہاہے ۔ چند روزہ زندگی کوبھی وہ فرعون کی طرح گزارنا چاہتے ہیں۔