امریکی تجزیہ غلط ہے، سی پیک امداد نہیں سرمایہ کاری ہے، اسد عمر

260

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ امریکی تجزیہ غلط ہے، سی پیک امداد نہیں سرمایہ کاری ہے، پاکستان چین کی دوستی سے پیچھے ہٹے گا نہ کسی لڑائی کا حصہ بنے گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک کے خلاف بہت سازشیں ہوئی ہیں،پاکستان کا مجموعی قرض 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا قرض 18 ارب ڈالر ہے۔وہ ہفتے کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی ،پی ٹی آئی کراچی کے صدر رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان ودیگر بھی موجود تھے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سی پیک کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے، اب سی پیک میں سڑکوں کے بعد صنعتوں کی طرف جارہے ہیں۔ سی پیک کے تحت 29 ارب ڈالرز سے زاید کے منصوبے مکمل ہوچکے یا تکمیل کے قریب تر ہیں، چاروں صوبوں میں 9 اسپیشل اکنامک زونز ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بیرونی قرض اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کا بوجھ معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے، یہ قرضے ماضی میں حاصل کیے گئے تھے اور اس کی وجہ چین نہیں بلکہ اس کی وجہ برآمدات کم ہونا اور در آمدات کا تیزی سے بڑھنا ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے قرضے لیے جو بڑھتے گئے۔انہوں نے کہا کہ عوامی قرضے کے اندر جو سی پیک کا قرض ہے وہ 5 ارب ڈالر ہے جو مجموعی قرضے کا 7 فیصد بنتا ہے۔وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو چین سے قرض لیا ہے وہ اوسطاً 20 سال کے لیے ہے اور اس پر سود کی شرح 2.34 فیصد ہے اور جو گرانٹ اس کے ساتھ ہمیں ملتی ہے، اس کو بھی شامل کیا جائے تو قرضے پر اوسط سود کی شرح 2 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے۔سی پیک سے پاکستان کی ترقی محدود ہونے کے امریکی دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کا تجزیہ حقیقت سے مکمل مترادف ہے، سی پیک کا زیادہ تر حصہ سڑکوں اور انفرااسٹرکچر کے علاوہ توانائی کے منصوبوں پر ہے اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس ہی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک سے دو ماہ میں پہلا اقتصادی زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور اس کے بعد خصوصی اقتصادی زونز یکے بعد دیگرے بنتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان 5 جی کی جنگ چل رہی ہے اور چین ٹیکنالوجی کی سب سے بڑا ذریعہ بنتا جارہا ہے، ہمیں چین سے تعلقات کو مزید بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مقصد یہ نہیں کہ ہم امریکا یا کسی کے خلاف ہوں، ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہم ہمیشہ خوش آمدید کہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ ہر جگہ سے سرمایہ کاری آئے تاہم جو ممالک ہمارے مشکل وقت میں ساتھی بنے ہیں ہم ان کو چھوڑ نہیں سکتے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا جانا خوش آئند ہے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے خلاف ایک مہم چلائی گئی تھی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس مہم کا حصہ امریکا بھی تھا یا نہیں تاہم ابھی جو ہورہا ہے وہ چین اور امریکا کے درمیان جو معاشی جنگ جاری ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے اچھا منصوبہ ہے اسے جلد مکمل ہونا چاہیے ۔کراچی میں گرین لائن منصوبے کو بھی جلد مکمل کر کے عوام کو سہولت دینا چاہتے ہیں ۔اس کے علاوہ اضافی پانی کے منصوبے کے 4 کو بھی جلد ترجیح بنیادوں پر مکمل کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مرکز اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے ۔تاہم نہ مرکز میں عوام کی بھلائی کے لیے کوئی کام کیا اور نہ ہی سندھ میں کوئی کارکردگی دکھا ئی ۔