پاکستان چین کی دوستی سے پیچھے ہٹے گا نہ کسی لڑائی کا حصہ بنے گا: اسد عمر

305

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ دوستی سے پیچھے نہیں ہٹے گا، لیکن کسی کی لڑائی کا بھی حصہ نہیں بنے گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک کے خلاف بہت سازشیں ہوئی ہیں،

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق قرضوں کے بارے میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے بارے میں امریکہ کے قائم مقام نائب سیکرٹری ایلس ویلز کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان کا مجموعی قرضہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا قرضہ 18 ارب ڈالر ہے۔

وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی،پی ٹی آئی کراچی کے صدر رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان ودیگر بھی موجود تھے۔ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کچھ ماہ بغیر وزارت کے گزارنے کے بعد چند روز قبل ہی وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا قلم دان سنبھالا ہے،

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم کسی لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن پاکستان، چین کے ساتھ دوستی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ کوشش کی جاسکتی ہے لیکن کوئی بھی ہمیں پیچھے کی جانب دھکیل نہیں سکتا ہے۔ سی پیک کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے، اب سی پیک میں سڑکوں کے بعد صنعتوں کی طرف جارہے ہیں۔ سی پیک کے تحت 29 ارب ڈالرز سے زائد کے پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں یا تکمیل کے قریب تر ہیں، چاروں صوبوں میں 9 اسپیشل اکنامک زونز ہیں،

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کا بوجھ معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے، یہ قرضے ماضی میں حاصل کیے گئے تھے اور اس کی وجہ چین نہیں بلکہ اس کی وجہ برآمدات کم ہونا اور در آمدات کا تیزی سے بڑھنا ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے قرضے لیے جو بڑھتے گئے،

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو جو مجموعی قرضہ ادا کرنا ہے وہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا 18 ارب ڈالر ہے اور عوامی قرضے کے اندر جو سی پیک کا قرضہ ہے وہ 5 ارب ڈالر ہے جو مجموعی قرضے کا 7 فیصد بنتا ہے‘۔وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ’قرضوں کی ادائیگی کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا، آئندہ چند برس میں کمرشل قرضوں میں کمی آئے گی،

انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے جو چین سے قرضہ لیا ہے وہ اوسطاً 20 سال کے لیے ہے اور اس پر سود کی شرح 2.34 فیصد ہے اور جو گرانٹ اس کے ساتھ ہمیں ملتی ہے، اس کو بھی شامل کیا جائے تو قرضے پر اوسط سود کی شرح 2 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے‘۔سی پیک سے پاکستان کی ترقی محدود ہونے کے امریکی دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ان کا تجزیہ حقیقت سے مکمل مترادف ہے،

سی پیک کا زیادہ تر حصہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے علاوہ توانائی کے منصوبوں پر ہے اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس ہی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’آئندہ ایک سے دو ماہ میں پہلا اقتصادی زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور اس کے بعد خصوصی اقتصادی زونز یکے بعد دیگرے بنتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان 5 جی کی جنگ چل رہی ہے اور چین ٹیکنالوجی کی سب سے بڑا ذریعہ بنتا جارہا ہے، ہمیں چین سے تعلقات کو مزید بڑھانا ہے۔امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلزکا سی پیک سے متعلق تجزیہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے، پاک چین دوستی کسی کے خلاف نہیں ہے، ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’سی پیک کا مقصد یہ نہیں کہ ہم امریکا یا کسی کے خلاف ہوں، ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہم ہمیشہ خوش آمدید کہیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ ہر جگہ سے سرمایہ کاری آئے تاہم جو ممالک ہمارے مشکل وقت میں ساتھی بنے ہیں ہم ان کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا جانا خوش آئند ہے، خطے میں امن ہوگا تو معاشی ترقی ہوسکے گی‘۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کے خلاف ایک مہم چلائی گئی تھی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس مہم کا حصہ امریکا بھی تھا یا نہیں تاہم ابھی جو ہورہا ہے وہ چین اور امریکا کے درمیان جو معاشی جنگ جاری ہے یہ اس کا نتیجہ نظر آتا ہے،

ان کا کہنا تھا کہ ’چین اور ہماری دوستی میں کوئی کمزوری نہیں آئی ہے، سی پیک کا پہلے مرحلے سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور اب دوسرے مرحلے میں جارہے ہیں‘۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کے تحت مکمل یا جاری منصوبے کی کل مالیت 29 ارب ڈالر سے زائد ہے‘۔سی پیک کے کریڈٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کا کریڈٹ گزشتہ تمام حکومتوں کو دینا چاہوں گا اور انشااللہ جب ہماری حکومت ختم ہوگی تو کم از کم احسن اقبال صاحب یہ ضرور کہیں گے سی پیک پر بہتر کام ہوا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے اچھا منصوبہ ہے اسے جلد مکمل ہونا چاہیے۔کراچی میں گرین لائن منصوبے کو بھی جلد مکمل کر کے عوام کو سہولت دینا چاہتے ہیں۔اس کے علاوہ اضافی پانی کے منصوبے کے 4 کو بھی جلد ترجیح بنیادوں پر مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مرکز اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے۔تاہم پیپلز پارٹی نے نہ مرکز میں عوام کی بھلائی کے لیے کوئی کام کیا اور نہ ہی سندھ میں کوئی کارکردگی دکھا ئی ہے،

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک کو بحران سے نکالنے کے لے پوری طرح متحرک ہے اور وہ چاہتے ہے تبدیلی کے اثرات عام لوگوں تک پہنچیں۔موجودہ دور حکومت میں مہنگائی کی شرح میں اضافے اور عوام کو چور و ڈاکوؤں کی حکومت یاد آنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’عوام کو چور و ڈاکو اس لیے یاد آرہے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو مشکلات آرہی ہیں وہ ان ہی کی وجہ سے ہیں، ایک حالیہ سروے کی رپورٹ کے مطابق 2 تہائی پاکستانی کہتے ہیں کہ پاکستان میں جو مہنگائی ہے وہ چور و ڈاکوؤں کی وجہ سے ہی ہے،

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلیٰ عہدیدار ایلس ویلز نے گزشتہ روز ایک ’غیر معمولی‘ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے، بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ معاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہے،

دوسری جانب پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے 5 ویں میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے امریکی بیان کو مسترد کردیا ہے۔یاؤ جنگ نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اعلیٰ افسر ایلس ویلز کے بجلی ٹیرف کے زیادہ ہونے کے بیان کو سن کر حیرت ہوئی ہے،

انہوں نے کہا کہ تمام منصوبوں میں مکمل شفافیت پائی گئی ہے، ایم ایل ون ریلوے منصوبہ کی لاگت 9 ارب ڈالر ہے، یہ صرف ایک تخمینہ ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ حکام کو ایم ایل ون کے تخمینے پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی، یہ ان کے دفتر کے آداب کے خلاف ہے،

انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں، جاری 20 منصوبوں میں 75ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک مشترکہ فائدے کا منصوبہ ہے اور 170 ممالک اس کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ سی پیک چین کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، میڈیا حقیقت اور اس کے فوائد دیکھے اور منفی پراپیگنڈے کو نظر انداز کرے۔