ٹائیفائیڈ کے ٹیکے لگانے سے انکاری اسکولوں کوبند کردیا جائیگا،ڈی سی سکھر

144

سکھر (نمائندہ جسارت) ضلعی انتظامیہ نے سکھر میں ٹائیفائیڈ سے بچائو کے ٹیکے لگانے کی مہم کے دوران ویکسین سے انکاری اسکولوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ ڈپٹی کمشنر سکھر غلام مرتضیٰ شیخ نے کہا ہے کہ ٹیکوں سے انکاری اسکولوں کو بند کیا جائے گا۔ ڈی سی سکھر غلام مرتضیٰ شیخ نے گلشن ہالار اور سٹی اسکول میں بچوںکو ٹائیفائیڈ سے بچائو کے ٹیکے لگانے کے کام کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر سکھر نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ کی ہدایات کے تحت 9 ماہ سے 15 سال تک کے تمام بچوں کو ٹائیفائیڈ بخار سے بچائو کے ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔ اسکولوں کی جانب سے ٹیکے لگانے سے انکاری حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے برابر سمجھا جائے گا اور ایسے اسکولوں کو فوری طور پر بند کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام اسکولوں کے پرنسپل اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ بچوں کے والدین کو ٹائیفائیڈ سے بچائو کے ٹیکے لگانے کے سلسلے میں اعتماد میں لیں اور اگر والدین ویکسین کے سلسلے میں خدشہ ہے تو وہ اپنے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کرسکتے ہیں کوئی بھی خطرے کی بات نہیں ہے۔ ڈی سی سکھر غلام مرتضیٰ شیخ نے کہا کہ بچوں کو صحت پر کسی بھی صورت میں سمجھوتا نہیںکیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر میں خود بھی اسکول میں جاکر اپنی نگرانی میں بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچائو کے ٹیکے لگوائوں گا۔ اس موقع پر ڈی سی سکھر نے والدین سے معلومات لی، والدین کی جانب سے حکومت سندھ کی ٹائیفائیڈ سے بچائو کی مہم میں تعریف کی گئی اور کہا گیا کہ اس ویکسین سے کوئی بھی اعتراض نہیں ہے اور وہ اپنے بچوں کو خوشی سے ٹیکے لگوا رہے ہیں۔ قبل ازیں ڈی ایچ او سکھر منیر احمد منگریو نے بتایا کہ ٹائیفائیڈ سے بچائو کی ویکسین میں بچوں کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے ٹائیفائیڈ سے بچائو کی ویکسین بالکل مفت میں کی جارہی ہے جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 2 ہزار روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیفائیڈ سے بچائو کی مہم کامیابی سے چل رہی ہے جو کہ 30 نومبر 2019ء تک جاری رہے گی۔