فریڈم کا نوائے کشمیر لے جانے کی تجویز

848

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے حکومت کو صائب مشورہ دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں محصور افراد کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے آزاد کشمیر سے ایک فریڈم کانوائے لے کر لائن آف کنٹرول کو عبور کیا جائے ۔ سراج الحق نے فریڈم فلوٹیلا کی طرز پر فریڈم کانوائے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارواں میں اقوام متحدہ ، اسلامی ممالک کی کانفرنس تنظیم ، عالمی ریڈ کراس اور ہلا ل احمر سمیت دنیا بھر کی فلاحی تنظیموں اور عالمی میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہوں ۔ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال نے 5 اگست کو نیا رخ لیا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کیا ۔ اس کے بعد 31 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے حصے بخرے کرکے اسے باقاعدہ بھارتی ریاست میں ضم کر لیا گیا ۔ بھارت نے جو کچھ بھی کیا ، اس کا اعلان وہ بہت پہلے سے کررہا تھا مگر پاکستان کی طرف سے نہ پہلے پیش بندی کی گئی اور نہ ہی بعد میں اس کے تدارک کے لیے کچھ کیا گیا ۔ عمران خان نیازی کا سارا زور محض بیان بازی تک ہی رہا ۔ اقوام متحدہ میں ان کی تقریر کو بھی محض بڑھک بازی ہی قرار دیا جاسکتا ہے ۔ بقول سینیٹر سراج الحق حکمرانوں نے بے حمیتی کی چادر اوڑھ رکھی ہے اور حکمراں زندہ لاشیں رہ گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں اور وہاں پر مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے لاکھوں بھارتیوں کو جائیداد الاٹ کی جارہی ہے ۔ تاہم پاکستان میں ردعمل محض کالی پٹی باندھنے ، جمعہ کو آدھا گھنٹہ نیم دلانہ احتجاج کرنے اور بیان بازی تک ہی محدود ہے ۔ ہم اس سے پہلے بھی ان ہی صفحات پر اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے نیم دلانہ بیانات ان الزامات کو تقویت دینے کا باعث ہیں کہ سقوط کشمیر میں مودی کو پاکستان کی آشیر باد حاصل ہے ۔ پاکستان نیپال یا بھوٹان جیسی ریاست نہیں ہے ۔ یہ ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک ہے جو بھارت کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس کی فوج کا شمار دنیا کی بہترین فوج میں ہوتا ہے ۔ پاکستان کو اس لحاظ سے بھی بھارتی فوج پر برتری حاصل ہے کہ یہ گزشتہ 40 برسوں سے مسلسل حالت جنگ میں ہے ۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں سے افغانستان میں نبرد آزما ہونے کی وجہ سے اسے گوریلا جنگ لڑنے میں بھی ملکہ حاصل ہے اور دنیا کے مانے ہوئے ہتھیار بھی اس کے آزمائے ہوئے ہیں ۔ پاکستانی قوم کا شمار ان میں ہوتا ہے جو موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دشمن کو مزا چکھانے کی ہمت رکھتے ہیں اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں ۔ ایسی صلاحیت اور برتری کے باوجود پاکستانی حکمرانوں کا عملی اقدامات سے گریز یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ معاملات گڑ بڑ ہیں ۔ اس بارے میں ہم کئی مرتبہ پہلے بھی نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ عمران خان نیازی نے تو بھارت کے خلاف پاکستانی سرحدیں تک بندنہیں کی ہیں ۔ ایک جانب بھارت روز لائن آف کنٹرول پر بمباری کرکے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو شہید کررہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کرتار پور بارڈر بھارتیوں کے لیے بلا ویزا اور بلا پاسپورٹ کھول کر بھنگڑے ڈال رہا تھا ۔ سقوط کشمیر پر یوں خاموشی اختیار کرنے کو کشمیریوں اور پاکستانیوں کے ساتھ غداری ہی کہا جاسکتا ہے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے عمران خان نیازی کو ایک قابل عمل تجویز دی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق کے مشورے پر اگر فریڈم کانوائے شروع کیے گئے تو اس سے بھارت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے لانے میں مدد ملے گی۔ عمران خان نیازی کے سقوط کشمیر کے بارے میں مشکوک رویے کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی پاکستان کو اس تجویز کا شاید ہی مثبت جواب مل سکے ۔ اگر حکومت اس جانب کوئی مثبت پیش رفت نہیں کرتی تو ہم سینیٹر سراج الحق کو مشورہ دیں گے کہ وہ خود اس سمت میں پیش قدمی کریں اور جماعت اسلامی پاکستان کے تحت فریڈم کانوائے کا آغاز کریں ۔ اس فریڈم کانوائے میں عالمی میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ بین الاقوامی شہرت رکھنے والے کھلاڑیوں ، فنکاروں ، کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کو بھی مدعو کریں تاکہ دنیا کو پتا چل سکے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو کس طرح ایک جیل میں تبدیل کردیاہے ۔ جماعت اسلامی پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے پہلے ہی 22 دسمبر کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہو اہے ۔