امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سیاسی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ،اسی لیے وہ میاں نواز شریف کے باہر جانے کے معاملے کی ذمہ داری بھی عدالتوں پر ڈالنا چاہتی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعدپارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سیاسی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں،اسی لیے وہ میاں نواز شریف کے باہر جانے کے معاملے کی ذمہ داری بھی عدالتوں پر ڈالنا چاہتی ہے، میاں نواز شریف کے علاج کے لیے باہر جانے سے حکومت ڈرتی ہے کہ اس پر کوئی ذمہ داری نہ آجائے اس لیے اس معاملے کو بھی عدالتوں پر ڈال رہی ہے،حکومت دماغ اور قوت فیصلہ دونوں سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اب تک کوئی سمت ہے نہ اسے اپنی نااہلی ،ناکامی اور عوام کے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی کا کوئی ادراک ہے،تمام ادارے اپنا اعتماد کھوچکے ہیں،قانون عام آدمی کے لیے لوہے کے چنے اور بااثر کے لیے موم کی ناک بن چکا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رول آف لاءنہ ہونے کی وجہ سے سیاست اور جمہوریت تباہ ہوچکی ہے،ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں جس کی وجہ سے تمام ادارے تباہی کے دھانے پر ہیں،حکمران کوئی بھی قدم اٹھانے کے قابل نہیں رہے،ایسا لگتا ہے کہ ملک میں سرے سے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مہنگائی ناقابل برداشت ہوچکی ہے اور عام آدمی فاقہ کشی پر مجبور ہے،دال سبزی پر گزارہ کرنے والا سفید پوش طبقہ پس کررہ گیا ہے،سبزی گوشت کی قیمت پر مل رہی ہے،سو روپے میں دو کلو آٹا نہیں آتا،ادرک پیاز اور ٹماٹر جیسی سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ملک میں روزگار ختم ہو کررہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تو مزدوروں کو بھی روزانہ مزدوری نہیں مل رہی جس کی وجہ سے اس کے لیے اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہوگیا ہے،عوام کے صبر کا پیمانہ دن بدن لبریز ہوتا جارہا ہے،اگر یہی صورتحال رہی تو عوام زیادہ دیر حکمرانوں کو برادشت نہیں کریں گے اور گھروں میں بھوک سے مرنے کی بجائے حکمرانوں کے گریبان پکڑنے کے لیے اٹھ کھڑ ے ہونگے۔