عمران خان کے دعوے اور عمل

531

عالمی ادارے انٹرپول (انٹر نیشنل پولیس)نے نواز شریف کے سمدھی اور سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف کسی بھی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے ان کا ڈیٹا ہی انٹرپول کے ریکارڈ سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے سے اسحق ڈار کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے ۔ عمران خان اقتدار میں آئے ہی اس دعوے کے ساتھ آئے تھے کہ گزشتہ حکومتوں نے کرپشن کی ہے اور وہ نہ صرف تمام کرپٹ افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کریں گے بلکہ ان کرپٹ افراد سے لوٹا ہوا مال برآمد کرکے وطن واپس لائیں گے ۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ تمام تر اختیارات کے استعمال کے باوجود عمران خان کسی بھی کرپٹ فرد کے خلاف نہ تو اب تک کچھ ثابت کرسکے ہیں اور نہ ہی کچھ برآمد کرپائے ہیں ۔ جتنے بھی افراد کرپشن کے نام پر گرفتار کیے گئے وہ سب کے سب کمزور پراسکیوشن کے سبب جیل سے باہر ہیں ۔ پرویر مشرف اور اسحق ڈار جیسے افراد ملک سے باہر مزے کررہے ہیں اور اب صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ انٹرپول جیسا ادارہ بھی یہ کہہ رہا ہے کہ اس کے پاس اسحق ڈار کے خلاف کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہے اور وہ محض حکومت پاکستان کی خواہش پر کسی کو گرفتار کرکے پاکستان نہیں پہنچاسکتا ۔ پاناما لیکس میں جتنے بھی پاکستانیوں کے نام سامنے آئے تھے ، ان میں سے کسی کے بھی خلاف کوئی کارروائی کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی ۔ جب عمران خان خواہش اور سب کچھ کرسکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود کسی بھی کرپٹ فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکے تو اس کا مطلب کیا لیا جائے ۔ کیا عمران خان کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں اور وہ کرپٹ افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی حقیقی کارروائی کا کوئی ارادہ ہی نہیں رکھتے ۔ کیا عمران خان صرف اور صرف مخالفین کا میڈیا ٹرائل کرکے ہی عوام کے جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں یا پھر کرپٹ افراد کا کلب اتنا مضبوط ہے کہ عمران خان چاہتے ہوئے اس کرپٹ کلب کے ایک فرد کا بھی بال بیکا نہیں کرپائے ۔ وجہ کچھ بھی ہو مگر یہ حقیقت ہے کہ کرپشن کے خلاف جنگ کانتیجہ محض مہنگائی کی صورت میں نکلا ہے ۔ عوام ایک سال پہلے کی ڈالراورروپے کی شرح تبادلہ کو دیکھتے ہیں ، پٹرول اور گیس کی قیمتوں کو دیکھتے ہیں ، بجلی کے نرخوں کو دیکھتے ہیں ، اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو دیکھتے ہیں اور ان کا موازنہ آج کی قیمتوں سے کرتے ہیں تو بے اختیار ان کے منہ سے یہی نکلتا ہے کہ موجودہ حکومت سے تو گزشتہ دور حکومت ہی بہتر تھا۔ پاکستان پر قرضوں کے بڑھتے پہاڑ کو دیکھا جائے تو لرزہ طاری ہوجاتا ہے مگر عمران خان کے نزدیک سب کچھ ٹھیک ہے ، مزید چیخیں نکلیں گی مگر گھبرانا نہیں ہے ۔ عمران خان تسلیم کریں کہ یا تو انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل غلط دعوے کیے تھے یا پھر وہ کچھ بھی کرسکنے کی اہلیت سے محروم ہیں ۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کی نااہلیت ثابت ہوتی ہے ۔