بھارتی جارحیت اور پاکستان کی بے عملی

310

بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت ہر محاذ پر جاری ہے ۔ پاکستان نیشنل واٹر کمیشن کے چیف ایڈوائزر اور سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے وائس چیئرمین محمد یوسف سرور فریدی نے ماہانہ بریفنگ میںبتایاہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اعلانیہ آبی جارحیت کررہا ہے اور اس نے گزشتہ 45 دنوں سے پاکستان آنے والے دریائے چناب کا پانی روک رکھا ہے ۔ محمد یوسف سرور فریدی نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کی اس آبی جنگ کے خلاف موثر جوابی کارروائی نہ کی گئی تو پاکستان میں کربلابرپا ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ زراعت تو درکنار پینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہوگا۔ یوسف فریدی نے مزید بتایا کہ دریائے ستلج اور راوی کی مکمل بندش اور دریائے چناب ،جہلم اور سندھ میں مجموعی طورپر 80فیصد پانی کی کمی واقع ہوئی ہے۔ لاہور سے قصور ،بہاولنگر،وہاڑی ، بہا ولپور، رحیم یارخان ،راجن پور،ڈیرہ غازی خان سمیت بدین ،میر پور ، گھوٹکی ،سانگھڑ ، لاڑکانہ ، جیکب آباد، سکھر، دادواور خیر پور زبردست خشک سالی اور قحط کی لپیٹ میں آچکے ہیں ۔اکثر علاقوں کے زیر زمین پانی کی ری چارجنگ نہ ہونے سے پانی زہریلا اور آلودہ ہو چکا ہے جو پینے کے لیے تو درکنار زراعت کے لیے بھی استعمال کے قابل نہیں رہا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ زیر زمین پانی کے آلودہ ہونے سے پاکستان میں سالانہ 8 لاکھ افرادموت کا شکار ہو جاتے ہیں اورپاکستان کی زرخیز زمین بنجر ہوتی جارہی ہے۔یوسف فریدی کا انتباہ کوئی آج کا نہیں ہے ۔ 2003 میں جب جنرل پرویز مشرف اور آئی ایم ایف کے نامزد شوکت عزیز کی ٹیم ملک پر حکمرانی کررہی تھی ، اس وقت سے متنبہ کیا جارہا ہے ۔ جنرل پرویز مشرف کے بعد آصف زرداری اور پھر زرداری کے بعد نواز شریف ، ہر حکومت کو اس بارے میں مطلع کیا جاتا رہا مگر سب کا رویہ حیرت انگیز طور پر لاتعلقی والا ہی رہا ۔ اس ضمن میں موجودہ حکومت کو دو عدد تفصیلی رپورٹوں اور مراسلات سمیت متعدد خطوط لکھے جاچکے ہیں مگر عمرانی حکومت ابھی تک کرتارپور کے خمار سے باہر ہی نہیں آپائی ہے ۔ بھارت کی اس آبی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے کرتار پور سے گزرنے والے بھارتیوں پر مزید نوازشات کی بارش کردی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کرتار پور آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے پاسپورٹ اور 10دن پہلے رجسٹریشن کرانے کی شرائط ختم کرنے اور مزید سہولیات کااعلان کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بھارت سے کرتارپور آنے والے سکھ یاتریوں کو ویزا کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ صرف شناختی کارڈ پر ہی پاکستان آسکیں گے، ان کے لیے 10 روز قبل رجسٹریشن کرانے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ جبکہ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب کے لیے بھی کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ پاکستان کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ ایک طرف بھارت نے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بھارت میں ضم کرلیا ہے ، دوسری طرف پاکستان کو آنے والے تمام دریاؤں کا رخ موڑ لیا ہے اور اس کے جواب میں پاکستان بھارت سے آنے والے یاتریوں کو پاسپورٹ کا بھی تکلف کرنے کا روادار نہیں ۔ پوری دنیامیں جب کسی دوست ملک کے شہریوں کو سہولت دی جاتی ہے تو انہیں امیگریشن پر ہی ویزا کی سہولت دی جاتی ہے جس کی معقول فیس بھی وصول کی جاتی ہے مگر پاکستان بھارتی یاتریوں سے کسی بھی قسم کی فیس وصول نہیں کرے گا بلکہ انہیں کرتار پور سے مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی ۔ پاکستان اس وقت چہار طرف سے بھارتی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ۔ بھارت افغانستان سے لے کر ایران تک کی سرحدیں بھی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کررہا ہے ۔ ایسی صورتحال میں عمران خان نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے کہ وہ کرتار پور کے بارڈرسے بلا روک ٹوک اور بلا کسی شناخت کے اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کرے اور پاکستان میں جس جگہ چاہے دہشت گردی کرے اور اپنے ایجنٹوں سے رابطے میں رہے ۔ عمران خان سے زیادہ ان کے سلیکٹروں کو اس امر سے آگاہی ہے کہ کرتار پور سے اس طرح بلا روک ٹوک سکھ یاتریوں کے نام پر کھلی آمدو رفت کے کیا نتائج ہوسکتے ہیں ۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس وقت دوستانہ تعلقات نہیں ہیں ۔ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول پر بمباری کررہا ہے ، دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف احتجاج کو منظم کررہا ہے ، بلوچستان لبریشن فرنٹ ، متحدہ قومی موومنٹ اور اس جیسی دیگر پاکستان دشمن تنظیموں کے ذریعے یورپ اور امریکامیں پاکستان کے خلاف مہم چلارہا ہے ۔ پاکستان کی شہ رگ مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ پر اپنا قبضہ مستحکم کرچکا ہے ۔ گزشتہ 15 برسوں سے پاکستان کا پانی روک رہا ہے اور اس برس تو بالکل ہی دریا خشک ہوگئے ہیں ۔ ایسے میں عمران خان اور ان کے سلیکٹرز ٹوئٹ اور اچھی تقریروں سے کب تک کام چلائیں گے ۔