کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکا، مغرب اور اسلام دشمن قوتوں کوہماری ایٹمی و فوجی طاقت سے زیادہ دینی مدارس اور ان میں زیر تعلیم طلبہ و علما کرام اور منبر و محراب سے خوف اور خطرہ محسوس ہوتا ہے اس لیے مدارس کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ دینی مدارس ملک و قوم کا اصل سرمایہ اور مستقبل ہیں اور ملک میں حقیقی تبدیلی اور اسلام کے نظام کی جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے۔ حکومت ہر شعبے میں ناکام ثابت ہوئی ہے اور 14 ماہ کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کے باعث خود اسلام آباد میں محصور ہوگئی ہے۔ ملک میں ایسے نظام اور نصاب تعلیم کی ضرورت ہے جس میں صدر مملکت کا بیٹا ایک مزدور اورچوکیدار کا بیٹا بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکے۔ جمعیت طلبہ عربیہ کی ’’اصلاح نظام تعلیم مہم ‘‘خوش آئند ہے اور یہ وہ کام ہے جو حکمرانوں ، دانشوروں اوراہل علم و فکر کو کرنا چاہیے تھا ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے جمعیت طلبہ عربیہ کراچی کے تحت مقامی ہال میں ’’اصلاح نظام تعلیم ‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینارسے ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان حافظ ساجد انور ، امین عام جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان حافظ شمشیر شاہد ، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ،معروف اسکالر شاہنواز فاروقی ، مہتمم جامعۃ الصفہ مفتی محمد زبیر ، پروفیسر معروف بن رؤف ،منتظم جمعیت طلبہ عربیہ صوبہ سندھ حافظ نعیم اللہ ، منتظم جمعیت طلبہ عربیہ کراچی اعجاز احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ،ڈپٹی سیکرٹری یونس بارائی ، نائب امیر ضلع غربی فضل احد حنیف ، ڈپٹی سیکرٹری ضلع غربی محمد عثمان اعوان ،مہتمم جامعہ حنیفیہ مولانا یامین منصوری ، جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ و مہتمم جامعۃ الاخوان مولانا عبد الوحید ودیگر بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ حکمران بیرونی دباؤ اور عالمی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے دینی مدارس کے خلاف اقدامات کررہے ہیں ، کسی عالم دین اور مدرسے نے رجسٹریشن اور آڈٹ سے انکار نہیں کیا ہے لیکن حکومت پہلے یہ بتائے کہ وہ مدارس کو کیا سہولیات اور وسائل فراہم کرتی ہے جس کا آڈٹ کرانا چاہتی ہے ،وفاقی اور صوبائی بجٹ میں ایک فیصد حصہ بھی دینی مدارس کے لیے نہیں ہوتا۔دینی مدارس میں اصلاحات کی بات کی جاتی ہے مگر ملک کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں ، اسکولوں ، کالجوں اور جامعات کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے ،پہلے ان کی تو اصلاح کی جائے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اسلام آبا دکے کالجوں میں 65فیصد طلبہ نشے کے عادی ہیں حکومت اس جانب توجہ کیوں نہیں دیتی۔ ملک بھرمیں تعلیم اور نظام تعلیم کا براحا ل ہے ، حکومت نے وعدے کے مطابق تعلیمی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں 2کروڑ 15لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں ، یہ حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ دنیا چاند اور مریخ پر جارہی ہے اور ہمارے ملک میں بچے ابھی تک ابتدائی تعلیم سے محروم ہیں ۔70فیصد افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ، 6کروڑ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 31لاکھ طلبہ دینی مدارس میں زیر تعلیم ہیں اور دینی مدارس کی طرف عوام کا رجوع مسلسل بڑھ رہا ہے۔ نبی کریم ؐ نے ہجرت کے بعد سب سے پہلا کام مسجد کی بنیاد رکھی اور اسے ایک مدرسہ اور جامعہ کی حیثیت دی ۔فرمان نبویؐ ہے کہ مجھے معلم بناکر دنیا میں بھیجا گیا ۔سراج الحق نے کہاکہ بد قسمتی سے 72سال میں ملک کے اندر یکساں نظام اور نصاب تعلیم نافذ نہ ہوسکا۔کوئی حکومت بھی تعلیم کے لیے مؤثر منصوبہ بندی اور اقدامات نہ کرسکی۔ملک میں مارشل لا بھی رہا اور جمہوری وسیاسی حکومتیں بھی لیکن نہ تو تعلیم کا نظام بہتر ہوسکا اور نہ ہی عوام کے مسائل حل ہوسکے۔ موجودہ حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کا تسلسل ثابت ہوئی ہے ۔حافظ ساجد انور نے کہاکہ نظام تعلیم دینی تشخص کا آئینہ دار ہوتا ہے ،نظام تعلیم کاکسی قومی تشخص ، مذہبی تشخص ، تاریخی تسلسل کے بغیر تصور نہیں ہوسکتا ۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ جمعیت طلبہ عربیہ نے پوری قوم اور امت کے مستقبل کے حوالے سے اہم موضوع پر سیمینار منعقد کیا ہے اور اس حوالے سے ایک بھرپور مہم چلائی ہے ۔دین اور قرآنی علم کی بدولت ہی امت مسلمہ نے پوری دنیا پر غلبہ اور حکمرانی کی ہے۔ حافظ شمشیر شاہد نے کہاکہ جمعیت طلبہ عربیہ کے نوجوانوں نے اصلاح نظام تعلیم مہم کا جو بیڑا اٹھا یا ہے اور عظیم جدوجہد کی ہے وہ مقصد کے حصول تک جاری رہے گی ملک میں اسلامی نظام تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک میں رائج نظام حکومت ہے جب تک حکومت کی سطح پر تبدیلی نہیں کی جاتی ملک میں اسلامی نظام تعلیم اور یکساں نظام تعلیم ویکساں نصاب تعلیم کا نفاذ ممکن نہیں ہے ۔شاہنواز فاروقی نے کہاکہ تمام علوم کو علم وحی سے آہنگ کرنا ناگزیر ہے ، مغرب کا مؤقف یہ ہے کہ علم وحی کچھ نہیں ہے ، انسان کے وجود کے حوالے سے مختلف رائے پیش کی جاتی ہیں لیکن اسلام نے انسان کی تعریف اس طرح کی ہے کہ انسان روح ،نفس اور جسم کا مجموعہ ہے ،اگر ہمیں ہمارا نظام تعلیم خدا تک نہیں لے جاسکتا اور تخلیقی انسان پیدا نہیں کررہا تو ایسے علم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ دریں اثنا حیدرآباد ( نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی سمیت ہمارے مسائل کا حل آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نہیں قرآن و سنت کے نفاذ میں ہے۔ سودی نظام سے نجات کے بغیر معیشت بحال اور ملک وقوم ترقی نہیں کرسکتی کیونکہ خزانے کا بڑا حصہ سود کی صورت میں قرض کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے ۔ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا مگر 72 سال میں ایک دن بھی اس نظریے پر عمل نہیں ہوا ۔ آج ملک میں سب سے زیادہ پریشان تاجرہیںجنہوںنے اپنے اتحاد واحتجاج سے متکبر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔جماعت اسلامی تاجر برادری کے ساتھ ہے ہر فورم پرتاجروں کا مقدمہ لڑیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد چیمبرز آف کامرس کے استقبالیے اور حیدر آباد کے ارکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹوایڈووکیٹ ،امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، ممتاز سہتو،چیمبرز آف کامرس کے صدر حاجی شاکر گلشن الٰہی ودیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے۔قبل ازیں سینیٹر سراج الحق کا حیدر آباد پہنچنے پر تاجربرادری نے فقید المثال استقبال کیا اورانہیں سندھ کاروایتی تحفہ ٹوپی اور اجرک پیش کی۔ اس موقع پر تیزگام ٹرین حادثے میں شہیدہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی گئی۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیاد پر اقدامات کرے ،ملکی معیشت اور عوام کی فلاح و بہبود میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت و مہنگائی کے خاتمے کے لیے ملک میں عشر و زکواۃ کے نظام کو نافذ کیا جائے۔ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں 72 سال سے ایک دن بھی اسلام کو نافذ نہیں کیا گیا۔ آج مہنگائی بے روزگاری دراصل حکومتی نااہلی کا نتیجہ ہے ۔ عوام ایسے ظالم حکمرانوں کواپنی گردنوں پر سوار کرنے کی دوبارہ غلطی نہ کریں۔عوام نے جن حکمرانوں کو منتخب کیا ان کے منشور میں اسلام اور عوام کے مسائل نہیں بلکہ غیروں کی غلامی اور اپنی تجوریاں بھرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ قدرتی دولت سے مالا مال ہے، مسئلہ صرف ویژن اور امانت و دیانت کا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک و قوم کے مسائل کا حل صرف نظام مصطفی ؐ کے نفاذ میں ہے ۔علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق نے حیدر آباد کے کارکنان سے خطاب میں کہا کہ آج ملک میں سیاسی و معاشی استحصال اور جمہوریت کے نام پرسیاسی دہشت گردی ہے۔ ملک میں جمہوریت کے نام پر بدترین شخصی آمریت مسلط ہے۔ظلم و جبر پر مبنی نظام ایک آمریت کے سائے تلے سانس لے رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک میں افراتفری اور ادارے ناکام ہیں۔اس نظام میں انصاف نظر نہیں آتا۔ یہ وہ پاکستان نہیں جس کو قائداعظم نے بنایا اور علامہ اقبال نے جس کا خواب دیکھا تھا۔یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام چل رہا ہے۔ تبدیلی کے نام پر قوم کے ساتھ دھوکا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کارکن نظام مصطفیؐ کے علاوہ کسی تحریک کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھائے گا۔