عمران خان نیازی کا ماضی مسلسل ان کا پیچھا کر رہا ہے ۔ ہماری مراد اس قابل اعتراض ماضی سے نہیں جس سے عمران خان تائب ہو چکے ہیں، ہماری مراد ماضی قریب سے ہے ، ان کا ہر دعویٰ اور بیان ریکارڈ پر ہے ۔ چنانچہ ذرائع ابلاغ یاد دہانی کراتے رہتے ہیں کہ پہلے انہوں نے کیا کہا تھا اور اب ان کا عمل کیا ہے ۔تازہ ترین معاملہ ٹرین حادثے کا ہے ۔ گزشتہ جمعرات کو تیز گام میں پر اسرار آتشزدگی سے 74 افراد جل کر خاک ہو گئے ۔ اس موقع پر ذرائع ابلاغ نے عمران خان کو ان کا بیان یاد دلایا کہ جب وہ وزیر اعظم بننے کی جدو جہد میں مصروف تھے تو انہوں نے ایک ٹرین حادثے پر کہا تھا کہ وزیر ریلوے کو مستعفی ہو جانا چاہیے اور اس کی موجودگی میںغیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی ۔ لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد انہوںنے اس معاملے میں بھی یوٹرن لے لیا بلکہ اسے’’ابائوٹ ٹرن‘‘ کہنا چاہیے ۔ ان کے چہیتے وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور نا مسعود میں ایک سال میںکم از کم83حادثے ہو چکے ہیں جن میں7حادثے زیادہ ہلاکت خیز تھے ۔ مگر عمران خان نے ان سے استعفا طلب نہیں کیا ، جمعرات کے عظیم سانحے کے بعد بھی ۔ کیا عمران خان کسی وجہ سے شیخ رشید سے دبتے ہیں؟ انہوں نے اپنے اوپننگ بیٹسمین اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا دیا جن کو وہ ماہر اقتصادیات قرار دیتے تھے ۔ فوادچودھری کے قلمدان میں تین بار تبدیلی ہوئی ۔ لیکن شیخ رشید اپنی جگہ پر جمے ہوئے ہیں ۔ غلط بیانی کی انتہا یہ ہے کہ تیز گام حادثے کے بعد فرمایا کہ میرے دور وزارت میں سب سے کم حادثے ہوئے ۔ انہوں نے تو چھوٹتے ہی فیصلہ دے دیا کہ آگ سلینڈر سے لگی ۔ لیکن سلینڈر تو ریل کے کچن میں بھی ہوتے ہیں ۔ اب اس فیصلے کے بعد شیخ رشید ہی حادثے کی تحقیقات کریں گے تو اس کی کیا حیثیت ہو گی ۔ یہ کام تو آئی جی ریلویز کو بھی نہیں دینا چاہیے کہ وہ بھی اپنے محکمے کی کوتاہیوں پر پردہ ڈالیں گے ۔ اگر معاملہ عدالت کے سپرد کیا گیا تو جانے کتنے برس لگیں فیصلہ ہونے میں۔ اس سے پہلے حادثوں کی تحقیقات کا کیا نتیجہ نکلا ؟ آج کل عمران خان کی ترجمانی کرنے والے پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ندیم افضل چن بھی فرما رہے ہیں کہ شیخ رشید کے دور وزارت میں ریلویز میں بہت بہتری آئی ہے اور سیکڑوں لوگ بھرتی بھی ہوئے ہیں ۔ اطلاعات تو یہ ہے کہ بھرتی کیے گئے850 افراد میں سے آدھے یا تو شیخ رشید کے حلقے کے ہیں یا ان کے بھتیجے شیخ راشد کے سفارشی ۔ شیخ رشید نے نئی نئی ٹرینیں چلا دی ہیں اور جس دن کسی ٹرین کا افتتاح کرتے ہیں اس دن یا اگلے ہی دن کہیں حادثہ ہو جاتا ہے ۔ شیخ رشید نے کہا ہے کہ استعفا دینے کے مطالبے کاجواب اتوار کو دیں گے ۔ مگر سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم اپنے’’ قول فیصل ‘‘ پر کب عمل کریں گے اور وزیر ریلوے سے استعفا طلب کریں گے ۔