لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) 8 لاکھ آبادی والے سندھ کے چوتھے بڑے شہر لاڑکانہ میں ٹریفک کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں، انتظامی معاملات میں غفلت کے باعث رشوت عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ شہر کے مختلف شاہراہوں پر نصب جدید ٹریفک سگنلز تکنیکی خرابی حل نہ کیے جانے کے باعث گزشتہ چھے ماہ سے غیر فعال پڑے ہیں، لاڑکانہ ضلع کو چار ٹریفک زونز میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں زون ون میں 62 اہلکار، زون ٹو میں 65 جبکہ زون تھری اور فور رتو ڈیرو، نوڈیرو، ڈوکری، باقرانی اور باڈہ پر مشتمل ہیں جہاں مجموعی طور پر 24 ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، مذکورہ ٹریفک افسران و اہلکاروں کی ڈیوٹیاں آٹھ سے دس گھنٹے کی ہیں، تاہم انہیں مختلف شاہراہوں پر بیت الخلا سمیت پینے کے صاف پانی کی کوئی سہولت موجود نہیں جبکہ سرکاری سطح پر کھانا فراہم کیے جانے کا بھی کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔ ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود احمد بنگش کو ہی پولیس ٹریننگ اسکول کے پرنسپل سمیت ایس پی سی ٹی ڈی اور ایس پی ٹریفک کے اضافے چارجز ملے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹریفک مسائل نظرانداز ہوررہے ہیں، مصدقہ پولیس ذرائع کے مطابق پولیس رولز 19.25 کے مطابق کوئی اے ایس آئی سب انسپکٹر کا پھول نہیں لگا سکتا اور نہ ہی ایس ایچ او یا سارجنٹ تعینات کیا جاسکتا ہے، تاہم افسران کی ملی بھگت سے خلاف قانون ٹریفک سارجنٹ امداد شیخ جنہیں ماضی میں کرپشن اور فرائض میں غفلت کے باعث ملازمت سے برطرف بھی کیا گیا اور سابق ڈی آئی جی جاوید اکبر ریاض نے 16 اکتوبر 2018ء میں انہیں معطل کرتے ہوئے آئندہ ٹریفک پولیس میں پوسٹنگ ممنوع کے احکامات جاری کیے، تاہم بااثر سیاسی پشت پناہی کے باعث وہ اب بھی اے ایس آئی ہوتے ہوئے نہ صرف سب انسپکٹر کا بیج لگاتے ہیں بلکہ ان کے ماتحت چار سینئر سب انسپکٹرز ڈیوٹیاں کررہے ہیں، جن سے ان کی بھی حوصلہ شکنی ہورہی ہے، جس کا کوئی بھی نوٹس لینے کو تیار نہیں۔ ذرائع کے مطابق ماہانہ لاکھوں روپے رشوت بٹوری جارہی ہے، جو رقم بالا افسران تک پہنچائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ افسران ان کیخلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اے ایس پی کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں کہ ٹریفک سارجنٹ بنے ہوئے امداد شیخ اے ایس آئی ہیں اور ان پر ٹریفک سیکشن میں تعیناتی پر پابندی لگائی گئی ہے وہ اس چیز کی تحقیقات کروائیں گے، تاہم ٹریفک اہلکاروں کی بنیادی سہولیات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ سردی اور گرمی میں شاہراہوں پر ڈھول، مٹی میں موجود اہلکاروں کو بیت الخلا، پینے کے صاف پانی اور کھانے کی سرکاری سطح پر سہولت موجود نہیں اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت ہی یہ کام سرانجام دیتے ہیں۔ دوسری جانب عدالت عظمیٰ اور حیدرآباد ہائی کورٹ کے احکامات پر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکرٹری آر ٹی اعجاز سرہیو کی جانب سے ٹریفک اہلکاروں کی مدد سے چنگ چی رکشوں کی شہر میں آمد و رفت پر پابندی کے لیے کریک ڈائون شروع کردیا گیا ہے، نانگو شاہ چوکی، قائم شاہ بخاری روڈ اور میونسپل روڈ پر آپریشن کرتے ہوئے کئی چنگ چی رکشوں کو فی کس 3 سو روپے چالان کیا جا رہا ہے، جن کی چنگ چی مختلف تھانوں میں بند کی جائیں گی۔ دوسری جانب غریب محنت کش چنگ چی ڈرائیور ٹریفک اہلکاروں کو ہاتھ باندھ کر منتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ بڑی مشکلوں سے چنگ چی خریدی، اب وہ بھی بند کی جارہی ہے، جس سے بے روزگاری ہوگی۔ اس سلسلے میں آر ٹی سیکرٹری اعجاز کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ میں 15 ہزار چنگ چی اور 10 ہزار سے زائد رکشے ہیں، جس سے ٹریفک میں خلل پڑتا ہے۔ اس صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، شہر میں صرف وہ رکشے چلیں گے جن میں ریورس گیئر موجود ہے، باقی شہر سے باہر روٹس بنائے جائیں گے، انہیں رجسٹرڈ کیا جائے گا۔