امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نےسپریم کورٹ سے سانحہ تیزگام کے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غفلت کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرسراج الحق نےٹرین کے سانحے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حادثہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔انہوں نےکہا کہ وزیر ریلوے 75افراد کے زندہ جل جانے والے اس سانحے کی ذمہ داری قبول کریں،ان کے دور میں یہ 19واں حادثہ ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان قوم کو بتائیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟،ماضی میں وہ کہتے تھے کہ کسی بھی حادثے کی ذمہ داری حکومت کو قبول کرنی چاہیئے اب وہ ایسا کیوں نہیں کرتے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد آج کنٹینروں کا شہر بن گیا ہے،اس پورے منظر نامے اور شور شرابے میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کی آواز دب گئی ہے،حکومت کی توجہ بھی کشمیریوں کی طرف نہیں ہے،وزیر اعظم ایل او سی کی طرف بڑھنے والوں کو غدار کہہ رہے ہیں ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ احتجاج ہر پارٹی کا حق ہے اور وزیر اعظم خود کہہ چکے ہیں کہ جو بھی اسلام آباد میں دھرنا دینے آئے گا اس کو کنٹینر دیں گے اور مہمان نوازی کریں گے،اب مہمان وہاں پہنچ چکے ہیں اور آج پہلی رات ہے ،دیکھتے ہیں وزیر اعظم اپنے وعدے کے مطابق ان کے لیے بہترین مہمان نوازی کا اہتمام کرتے ہیں یا نہیں؟حکومت کوئی ایسا اقدام نہ اُٹھائے جس سے حالات خراب ہوں ۔
ملک میں حالات کی بہتری کا واحد راستہ یہ ہے کہ عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی قائم ہو اور جمہورکا حق سلب نہ کیا جائے ۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی 14ماہ کی نا اہلی اور نا قص کارکردگی کے باعث ملک کے حالات خراب ہو ئے ہیں،خود حکومت نے قومی وحدت اور اتحاد کو پارہ پارہ کیا ہے اور پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا ہے، 14ماہ میں کوئی قانون سازی نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے،روزگار ختم ہو گیا ہے اور ملکی معیشت کا پہیہ رک گیا ہے۔ تاجر برادری سے حکومت کے مذاکرات اور معاہدہ ، سوپیاز اور سو جوتوں کے مترادف ہے ۔ یہ کام پہلے کرتے ہیں اور سوچتے بعد میں ہیں۔