اسلام آباد:پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) ملزمین کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملازمین کو ابھی تک کسی قسم کا کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جبکہ ملزمین سڑکوں پر نکلنے پرمجبور ہے۔
تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تحلیلی فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت کی ،سماعت میں پی ایم ڈی سی کے ملازمین کہ وکیل عبدالرحیم بھٹی نے مقف اختیار کیا کہ 20 اکتوبر کو پی ایم ڈی سی سیل کیا گیا اور 21 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے تحت تحلیل کیا گیا جبکہ تحلیلی فیصلے کے بعد سے حکومت کی جانب سے ملازمین کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا گیا ، ملازمین سٹرکوں پر نکلنےپر مجبور ہیں۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت سے استفسار کیا کہ صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے،حکومت کے پاس اگر سینٹ میں اکثریت موجود نہیں ہے تو اس طرح قانون سازی ہوگی۔
عدالت نے وکیل کا موقف سنے کے بعد کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے تو قانون کے ساتھ یہ ہو رہا ہے اگر اکثریت آگئی تو کیا ہوگا؟۔
عدالت نے استفسار کہ جنوری میں جو آرڈیننس آیا تھا اس میں ملازمین کا اسٹیٹس کیا رکھا گیا تھا؟آپ کا کہنا ہے کہ ملازمین کی ملازمت ختم کردی گئی تو پی ایم ڈی سی اب کیسے چل رہی ہے؟۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت سے کیس کے فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنےکی اپیل کی جس پر عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا موقف سنے بغیرحکم امتناع جاری نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہو ئے 8 نومبر کوطلب کرلیا جبکہ عدالت نے سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز، صدرپاکستان میڈیکل کمیشن، چیف کمشنر، صدر پاکستان کے سیکرٹری، سیکرٹری وزارت قانون، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے ۔
عدالت نے حکومت کو حکم دیاہے کہ وہ پی ایم ڈی ای کی تحلیل فیصلے کے حوالے اپنا موقف پیش کریں ۔
واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرڈیننس کے تحت پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تحلیل کردیا جبکہ اس کے نتیجے میں پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے نام سے نئے ادارے کو قائم کیا جائے گا۔