امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ امریکی حکام پہلے بھی بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ جس قسم کا بے ہودہ صدر امریکیوں کو ملا ہے ایسا گھٹیا زبان استعمال کرنے والا دنیا میں شاید ہی کوئی حکمران ہو۔ دنیا کو تو اس کی فکر نہیں لیکن یہ امریکیوں کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ایسا شخص ان کا صدر بن بیٹھا ہے۔ ابوبکر البغدادی کو داعش کے سربراہ کے طور پر متعارف کرانے اور اس مقام تک پہنچانے والا بھی امریکا ہی کو قرار دیا جاتا ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دعوے کے ساتھ ساتھ نہایت بے ہودہ جملہ کہا ہے کہ ابوبکر البغدادی کو کتے کی موت مار دیا۔ اگر ٹرمپ کے بیان کو سو فیصد درست مان لیا جائے تو اس میں کتے کی موت مارنے کا کیا معاملہ ہے۔ امریکی فوج نے محاصرہ کیا اور البغدادی نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جس انداز کی خبر جاری ہوئی ہے تو وہ بالکل اس طرح کی ہے جس طرح ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں اوباما کے دور میں جاری ہوئی تھی۔ واقعے کی لائیو کوریج، ڈی این اے رپورٹ کا فوری طور پر سامنے آنا وغیرہ۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اوباما انتظامیہ کی رپورٹ کا چربہ تیار کیا ہے۔ لیکن ٹرمپ لگے ہاتھوں امریکی قوم کو یہ بھی بتا دیں کہ افغانستان میں مارے جانے والے امریکی فوجی کون سی موت مارے جارہے ہیں۔ کتے تو امریکیوں میں بہت محترم سمجھے جاتے ہیں ان کے کسی کتے کی موت تو پورے پورے خاندان میں صف ماتم بچھا دیتی ہے۔ باقاعدہ جنازے اٹھتے ہیں۔ کیا دنیا ان امریکیوں کو سور کی موت مرنا کہہ سکتی ہے۔ بہرحال عالمی برادری جس کے اپنے معاشروں میں کتوں کا بہت مقام ہے اور وہ ٹرمپ کے بیان پر کیا تبصرہ کرتے ہیں اس کا انتظار رہے گا۔ جہاں تک البغدادی، داعش اور دہشت گردی کا تعلق ہے تو اب سنجیدہ حلقے ایسے ڈراموں پر یقین ہی نہیں کرتے۔ ساری دنیا میں دہشت گردی کی پشت پر ایک ہی قوت امریکا ہے۔ وہ مرتے بھی اسی قسم کی موت ہیں جن کی جانب ان کے صدر نے اشارہ کیا ۔ اور جیتے بھی ہیں تو وہی زندگی جیتے ہیں۔