حکمرانوں کی تنہائی کشمیر سے بے وفاقی اور جہاد سے منہ موڑ نے کی سزا ہے،سراج الحق

152
گجرات: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق آزادی کشمیر مارچ سے خطاب کررہے ہیں
گجرات: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق آزادی کشمیر مارچ سے خطاب کررہے ہیں

گجرات( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکمران کشمیر یوں سے بے وفائی نہ کرتے تو آج انہیں اسلام آباد کے راستے بند کرکے خندقیں نہ کھودنا پڑتیں ۔ شہدا کے خون سے بے وفائی اور جہاد سے منہ موڑ نے کی سزا ہے کہ حکمرانو ں کا سایہ بھی ساتھ چھوڑ چکاہے اور حکمران تنہا کھڑے ہیں ۔ وزیراعظم آدھا گھنٹہ ، کالی پٹی اور فریڈم ٹری کے ذریعے کشمیریوں کو صرف مایوسی کا پیغام دے رہے ہیں۔ کشمیر کو جیل بنے ہوئے 85 دن گزر گئے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری زبانی مذمت سے آگے نہیں بڑھی ۔ کشمیر کی لڑائی پاکستان کی بقا ، سلامتی اور تحفظ کی لڑائی ہے ۔ یہ جنگ ہمیں کسی
کے بھروسے پر نہیں ، اپنے زور بازو پر لڑنی ہے ۔ وزیراعظم نے ایک تقریر کی مگر امریکا جانے سے پہلے اور آنے کے بعد انہوںنے اعلان کیا کہ جو ایل او سی کی طرف گیا وہ غدار ہوگا ۔ کشمیری پور ی جرأت سے میدان میں کھڑے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں کے قدم لڑکھڑا رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات میں آزاد ی ٔ کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کشمیر مارچ سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور سید ضیا اللہ شاہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔ آزادی کشمیر مارچ میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں کی طرف سے کالی پٹیاں باندھ کر آدھا گھنٹہ دفتر سے باہر نکل کر احتجاج کرنے پر مودی بھی مذاق اڑا رہاہے ۔ حکمران اگر واقعی کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں تو انہیں محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی بننا پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور عالم کفر سے کوئی امید لگانا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو کاٹ کر نئے ملک بنائے مگر کشمیر چونکہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لیے 72 سال سے اقوام متحدہ اندھی گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ملت کفر سے نہیں عالم اسلام سے گلہ ہے ۔ 85 دن گزرنے کے باوجود مسلم دنیا کے حکمران چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔ لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا ۔ 18 ہزار کشمیری نوجوان بھارت کی جیلوں میں بند ہیں ۔ 14 ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ۔ 5 اگست کے بعد ساڑھے3 سو کشمیری بچیوں کو اٹھا لیا گیا مگر حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔ اگر ان میں غیرت وحمیت نام کی کوئی چیز ہوتی تو اب تک جہاد کا اعلان کر چکے ہوتے ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہاکہ حکمران ایک دن کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور اگلے دن کشمیر کو بھول جاتے ہیں جبکہ گجرات کے عوام کشمیریوں کے ساتھ تقریروں اور بیانات میں نہیں عملاً اظہار یکجہتی کر تے ہیں ۔ کشمیر کی مائوں بہنوں بیٹیوں کی پکار پر یہاں کے جوانوں نے محمد بن قاسم کی طرح تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے کشمیریوں کے شانہ بشانہ آزادی کی تحریک میں حصہ لیا ہے ۔ غیر ت و حمیت سے عاری حکمرانوں نے کشمیر پر بھارتی بالادستی قبول کی اور کشمیر پر ان کا ہمیشہ معذرت خواہانہ رویہ رہا۔امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ کشمیر کے عوام کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ کشمیرکے شہدا پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں دفن ہوتے ہیں ۔ 57 اسلامی ممالک کے حکمران سوئے ہوئے ہیں ۔ کشمیر میں بھارت مسلمانوں کا قتل عام کررہا ہے اور ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھاتے رہے ہیں ۔