معاملات طے پاگئے‘ ریڈ زون میں کوئی داخل نہیں ہوگا‘ پشاور موڑ پر جلسہ کرنے پر اتفاق

249

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) نواز شریف کو رہائی ملتے ہی دھرنا پلان میں بھی منسوخ ہوگیا، آزادی مارچ کے حوالے سے حکومتی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین پرویز خٹک نے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں گزشتہ رات سے جاری ڈیڈلاک کا خاتمہ ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ فریقین آزادی مارچ کے لیے تیسرے مقام پر متفق ہوگئے ہیں اور پشاور موڑ پر جلسہ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد وزیردفاع پرویز خٹک نے تصدیق کی کہ حکومتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی میں ایک معاہدہ طے پاگیا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں حکومتی کمیٹی کے ارکان شامل تھے، اس دوران پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ایچ 9 کے اتوار بازار کے قریب گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور اکرم درانی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ گراؤنڈ سے آگے نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایچ نائن میں گراؤنڈ میں جلسہ ہوگا، حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی اور سڑکیں بند نہیں ہوں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رہبرکمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے یا قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا۔ڈیل سے متعلق پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، ہم جمہوری لوگ ہیں۔دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے رہنما اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینئراکرم خان درانی نے اعلان کیا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد میں دھرنا دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔اکرم خان درانی نے واضح کر دیا ہے کہ اپوزیشن کا آزادی مارچ بھی طویل نہیں ہوگاجبکہ مارچ وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کی جانب بھی نہیں جائے گا۔ ممکنہ طور پر آزادی مارچ اسلام آباد میں ایک جلسے کے بعد ختم ہو جائے گا اور زیادہ طویل نہیں ہوگا۔ انہوں نے میوہ خیل ہاوس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورے ملک اور پوری دنیا میں آزادی مارچ کی باتیں ہو رہی ہیں 9 جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی کے 11 اراکین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے آزادی مارچ روڈ پر کریں گے اور پی ٹی آئی والوں کی طرح 126 دن کا نہیں ہوگا موقع کی مناسبت سے ہوگا ہمارے مطالبات وہی ہیں وزیر اعظم مستعفی ہوں، شفاف الیکشن ہو، فوج کی مداخلت نہ ہوں، اسلامی شکوں کا تحفظ ہوں اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کی ذیلی شاخ انصار الاسلام پر پابندی لگانا مسترد کرتے ہیں تمام جماعتوں کی اس طرح کی تنظیمیں ہیں اس پر پابندی عقل سے باہر ہے بہت شور مچایا جا رہا ہے کہ ان کے پاس لمبے لمبے ڈانڈے ہیں لیکن ہم اپنی تحفظ کے لیے ہیں ہمارے سینیٹر حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کرکے شہریت ختم کر دی ہے حالانکہ وہ سینیٹر ہیں بلوچستان کے وزیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اُن کے والد محکمہ تعلیم میں افسر تھے اور بیٹا پاک آرمی میں سیکنڈ لیفٹیننٹ ہیں ہم اُن کی شہریت کی اور شناختی کارڈ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارا آزادی مارچ پر امن ہو گا تمام راستے کھولے جائیں ملک میں لائن آرڈر کی صورتحال ہے ہم پورے ملک کے تاجروں، کارخانہ داروں، ڈاکٹروں، میڈیا ، زمینداروں کے جو مطالبات ہیں ان کے شانہ بشابہ ہوں گے جنوبی اضلاع اور شمالی و جنوبی وزیرستان کے قافلے لنک روڈ بنوں پر کھڑے ہوں گے جس کی میں بذات خوو سربراہی کروں گا راستے میں آنے والی اضلاع بھر پور استقبال کریں گی پشاور اور نوشہرہ سمیت شمالی علاقہ جات کے لوگ ساتھ ملائیں گے چترال اور گرد و نواح کے قافلے شاہراہ قراقرم پر آئیں گے ہمیں خیبر پختونخوا کی قیادت میں جبکہ سندھ کے قافلوں کی قیادت مولانا فضل الرحمن کریں گے ہمارے مطالبات جائز ہیں ہمیں امید ہے حکومت تسلیم کریں گے اکرم خان درانی نے اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا اُنہوں نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ میں پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ 27 تاریخ پر کشمیریوں سے اظہارا یکجہتی کے لیے یہاں پر ریلی کریں گے۔ ادھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے۔ جنہیں ٹھہرانے کے لیے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔اسلام آباد کو کنٹینرز سٹی بنادیا گیا ہے اور شہر میں 400 سے زائد کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ ڈی چوک اور ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگاکر بند کیا جاچکا ہے۔اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔