آزادی مارچ کو روکنے کیلئے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی

574

جمعیت علماء اسلام کےسربراہ مولانا فضل الرحمن  کےآزادی مارچ کو روکنے کیلئے وفاقی حکومت نے اقدامات شروع کردیے ہیں، کنٹینرز دریائے سندھ اٹک پل کے مقام کےکناروں پر رکھ دیئے گئے ہیں اور ساتھ ہی کانٹے دار تار لگانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے آزادی مارچ کے حوالے سےوفاقی حکومت مکمل طور پر متحرک ہو گئی ہے، حکومت کی جانب سے دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینر لگانے شروع کر دیئے ہیں اور پہلے فیز میں کنٹینرز دریائے سندھ اٹک پل کے مقام کےکناروں پر رکھ دیئے گئے ہیں اور ساتھ ہی کانٹے دار تار لگانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔

وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ اسلام آباد کی جانب آنے والے تمام راستوں کو محفوظ بنایا جائے اور کوئی ایک پوائنٹ ایسا نہ چھوڑا جائے جہاں سے آزادی مارچ کے شرکاء اسلام آباد کے اندر داخل ہو سکیں۔

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ کنٹرول روم سے پنجاب، وفاقی دارالحکومت اور خیبرپختونخوا کو کنٹرول کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ حکام کے مطابق اٹک پل کوحکم ملتے ہی بند کر دیا جائے گاانہیں وزارت داخلہ کے حکم کا انتظار ہے۔

حکام کے مطابق کنٹینرز لگائے جا رہے ہیں لیکن اٹک پل پر ٹریفک فی الحال کھلی ہے۔ وزارت داخلہ کی قائمہ کردہ کنٹرول روم سے پنجاب اور کے پی کے چیف سیکرٹریز اور چیف کمشنر اسلام آباد رابطے میں رہیں گے اور آئی جی کے پی، آئی جی پنجاب پولیس اور آئی جی پولیس اسلام آباد بھی کنٹرول کو مسلسل صورتحال سے آگاہ رکھیں گے اور سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گے جبکہ اسلام آباد میں کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔

 وزارت داخلہ حکام کے مطابق اضافی نفری کیلئے مختلف سرکاری عمارات کو خالی کرانے کیلئے احکامات بھی جاری کئے جا چکے ہیں، وزارت داخلہ نے پنجاب میں رحیم یار خان سے روات تک کے راستے کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ مین ہائی ویز کے علاوہ اندرون شہر بھی رکاوٹیں لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔