لاڑکانہ کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی ہوئی، نتائج چیلنج کریں گے، سعید غنی

124

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر اطلاعات و محنت سندھ اور پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدرسعید غنی نے کہا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر کے شہداء کی 12 ویں برسی پر ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ سانحہ 18 اکتوبر اور 27 دسمبر ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں۔ لاڑکانہ کے ضمنی انتخابات میں سلیکٹیڈ حکومت کے پس پشت سلیکٹر نے دھاندلی کے ذریعے ہمارے امیدوار کو ناکام کرایا اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں ہم اس انتخابات کے نتائج کو چیلنج بھی کریں گے۔ سانحہ 18 اکتوبر میں شہداء کے ورثا کے بجائے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے اس سانحہ کے خلاف سازش کی گئی۔ اگر سانحہ 18 اکتوبر کے ملزمان بے نقاب ہوجاتے تو 27دسمبر کے ملزمان بھی بے نقاب ہوجاتے۔ عدلیہ نے جن ملزمان کو چھوڑا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس کا نوٹس لے اور ان کو گرفتار کیا جائے اور پرویز مشرف کو بھی عدلیہ کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سانحہ 18 اکتوبر 2007 کے شہداء کی قبروں پر اعظم بستی قبرستان میں حاضری اور بعد ازاں یادگار شہداء کارساز پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر راشد ربانی، جنرل سیکرٹری وقار مہدی، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، اقبال ساندھ، خلیل ہوت، لالہ رحیم، محمد آصف خان، اسلم سموں، فرحان غنی، لیاقت آسکانی، نجمی عالم اور دیگر بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے اعظم بستی قبرستان میں سانحہ 18 اکتوبر کے 7 اور چنیسر گوٹھ قبرستان میں 1 شہید کی قبر پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 12 سال سے سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے یہاں آتے ہیں اور ہمارے ساتھ ان شہداء کے اہل خانہ بھی یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 18 اکتوبر اس ملک نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا دہشتگردی کا سانحہ ہے، جہاں ایک پرامن سیاسی جماعت کو اپنی قائد کی آمد پر دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا اور اس سانحہ میں ہمارے 177 جانثاران بینظیر اور جیالے شہید جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس سانحہ سے قبل جب بینظیر بھٹو کی پاکستان آمد کا اعلان ہوا اس وقت پورے ملک کے عوام کو اس بات کا خدشہ تھا کہ ان کے جلوس یا جلسہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں عوام کے سمندر نے کراچی میں ان کے استقبال میں حصہ لیا لیکن اس وقت کے حکمران بالخصوص ایک آمر پرویز مشرف اور اس کے حواریوں نے سیکورٹی کے کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے شہداء کے ورثاء کی مدعیت میں مقدمے کے اندراج کے ہمارے مطالبات کے باوجود انہی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، جس کو ہم اس سانحہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ظاہر کررہے تھے۔