ہر سنگین جرم دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا ،چیف جسٹس

105

اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ نے احاطہ عدالت میں قتل کرنے والے مبینہ دہشت گردی کے مجرم کالے خان کو بری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ عدالت جلددہشت گردی کی تعریف کے بارے میں فیصلہ دے گی جس سے مختلف ابہام دور ہوجائیں گے۔ بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ کالے خان نے عدالتی احاطے میں مقتول غلام محمد کو قتل کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پراسیکوٹر پنجاب سے کہاکہ یہ قتل ذاتی دشمنی کانتیجہ تھا اس لئے دہشت گردی کی تعریف کو درست کریں کیونکہ دہشت گردی کی تعریف نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کے کیسز کا ڈھیر لگ گیا ہے۔ ہم بھی اسی ماہ دہشت گردی کی تعریف کے حوالے سے فیصلہ دینگے کیونکہ اس طرح کے واقعات سے ابہام پیدا ہوتا ہے اس لئے عدالت جلد دہشت گردی کی تعریف کے حوالے سے فیصلہ سنائے گی جس سے بہت سے ابہام دور ہو جائیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزارکوبری کرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے کروڑوں روپے کی جائداد بنانے والی محکمہ ڈاک کی خاتون کلرک کی جانب سے عدالتی فیصلہ پرنظرثانی کیلیے دائر درخواست میں وکیل تبدیل کرنے کی استدعا مستردکردی ہے اورکہا ہے کہ نزہت بیگم نے محکمہ ڈاک میں دو سال کے عرصہ میں کروڑوں کی جائداد بنائی ہے، اپنے اثاثوں کے بارے میں محترمہ کی وضاحت قابل قبول نہیں۔ عدالت نے خاتون ہونے کے ناطے اس کی باقی سزائیں ختم کرکے صرف جرمانہ کی سزا بر قرار رکھی ہے۔ بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نظرثانی کیلیے دائر درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پرنزہت بیگم نے پیش ہوکرعدالت سے کہاکہ اسے عدالتی فیصلہ پرنظرثانی کے کیس کی پیروی کیلیے اپنا وکیل تبدیل کرنے کی اجازت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ یہ بنیادی اصول ہے کہ نظر ثانی کے مقدمہ میں وکیل تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف زیر سماعت ریفرنس کی کارروائی روکنے کیلیے دائر درخواستوں کی سماعت ایک جج کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کر دی ہے۔ یادرہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے بدھ کو ساڑھے گیارہ بجے درخواستوں کی سماعت کرنا تھی تاہم جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے قریبی عزیز کے انتقال کے باعث عدالت عظمیٰ نے سماعت ملتوی کرنے کانوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
عدالت عظمیٰ